سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(476) نماز میں تعوذ و بسم اللہ کو بلندہ آواز سے پڑھنا چاہیے یا آہستہ آواز سے

  • 2761
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1781

سوال

(476) نماز میں تعوذ و بسم اللہ کو بلندہ آواز سے پڑھنا چاہیے یا آہستہ آواز سے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تعوذ و بسم اللہ کو با آواز بلند نہ پڑھنے سے نماز میں کوئی خلل واقع ہو گا یا نہیں؟ کتاب و سنت سے واضح فرمائیں۔


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 نہیں! کوئی خلل واقع نہیں ہو گا کیونکہ تعوذ کا نماز میں جہراً پڑھنا تو نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں اور بسملہ کے متعلق دونوں قسم کی احادیث ملتی ہیں سراً پڑھنے والی بھی اور جہراً پڑھنے والی بھی۔ تفصیل کے لیے  تحفۃ الأحوذی اور مرعاۃ المفاتیح کا مطالعہ فرمائیں۔
انس  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسو ل اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی ، وہ بلند آواز سے بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں پڑھتے تھے۔  (صحیح مسلم)
نعیم مجمر نے ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ، وہ کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی ، پھر سورۂ فاتحہ پڑھی۔ (یعنی جہر سے )  (سنن نسائی)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

محدث فتویٰ

تبصرے