السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تکبیر تحریمہ فرض ، واجب یا سنت ہے؟ کیا فرض واجب یا سنت کی قید و تعریف میں کوئی حدیث یا آیت وارد ہوئی ہے ، اگر ہوئی ہے تو درج فرمائیں ورنہ یہ قیدیں کیسی ہیں؟
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ کہا کرتے تھے۔ ’’ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ نے نماز کی پہلی تکبیر کہی اور اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اُٹھائے۔‘‘ (صحیح بخاری)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
« تَحْرِیْمُھَا التَّکْبِیْرُ ، وَتَحْلِیْلُھَا التَّسْلِیْمُ »
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی تحریم (دنیاوی اُمور کو حرام کرنے والی) تکبیر (اللہ اکبر کہنا) ہے اور اس کی تحلیل (دنیاوی اُمور کو حلال کرنے والی ) تسلیم (نماز سے سلام پھیرنا ) ہے۔‘‘ (سنن ابی داؤد)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیئی الصلاۃ کو تکبیر تحریمہ کہنے کا حکم دیا تھا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے کونے میں تشریف فرما تھے ، اس شخص نے نماز پڑھی (اور رکوع ، سجود ، قومے اور جلسے)