علم غیب کی تعریف کیا ہے؟ اور اس تعریف کو قرآن و سنت کے دلائل سے ثابت فرمائیں اور اس کا کیا مطلب ہے:﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَـلَا یُظْھِرُ عَلیٰ غَیْبِہٖ اَحدًاo اِلاَّ مَنِ ارْتَضیٰ مِنْ رَّسُوْلٍ… الخ﴾ (سورۂ جن) کیا اس سے رسول کے لیے علم غیب ثابت ہوتا ہے ؟ ورنہ اس کا جواب دیں؟
علم غیب ہر چیز کو جاننے کا نام ہے۔ سورۂ لقمان کے آخر میں بیان شدہ پانچ چیزیں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(فِیْ خَمْس لَا یَعْلَمُھُنَّ اِلاَّ اللّٰہُ ) (مسند احمد)
پانچ باتیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔]اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُھَآ اِلاَّ ھُوَ﴾[الأنعام:۵۹] [غیب کی کنجیاں اللہ ہی کے پاس ہیں جنہیں بجز اس کے اور کوئی نہیں جانتا۔]خضر علیہ السلام نے فرمایا: ’’کل مخلوقات کا علم اللہ تعالیٰ کے علم کی بنسبت اتنا ہے جتنا چڑیا کی چونچ میں قطرہ سمندر کی بنسبت۔‘‘ 2 سورۂ جن والی آیت سے مراد انبیاء و رسول علیہم السلام پر نازل شدہ وحی ہے جیسا کہ اس کے سیاق ، سباق اور لحاق سے واضح ہے۔