سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(449) مؤذن کی اجازت کے بغیر اذان کہنے کا حکم

  • 2734
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1017

سوال

(449) مؤذن کی اجازت کے بغیر اذان کہنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کہتا ہے کہ بغیر اجازت مؤذن کے اذان کہنی درست نہیں ہے، چاہے وقت میں دیر ہو جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسا کہنے کی دلیل زید کے پاس کوئی نہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ امام کے ہوتے ہوئے امامت کوئی نہ کرائے۔ مؤذن مقرر ہوتے ہوئے اذان کوئی نہ کہے، لیکن وقت پر کوئی موجود نہ ہو تو دوسرا کوئی شخص یہ کام کرے، حدیث شریف میں آیا ہے۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دفعہ کسی کام میں دیر ہوئی تو ایک صحابی نے جماعت کرائی اور آپ دوسری رکعت میں اس کے پیچھے کھڑے ہوئے۔
تشریح:… یہ واقعہ سفر کا ہے، صبح کی نماز تھی اور عبد الرحمن بن عوف نے جماعت کرائی، آپ نے ایک رکعت اس کے پیچھے پڑھی۔
(صحیح مسلم شریف، مشکوٰۃ نمبر ۵۳، ۵۴ ( ابو سعید شرف الدین دہلوی ) فتاویٰ ثنائیہ ص ۳۷۱ ج۱)

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 ص 174
محدث فتویٰ

تبصرے