سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(448) اذان صبح صادق طلوع ہوتے ہی کہی جائے

  • 2733
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1645

سوال

(448) اذان صبح صادق طلوع ہوتے ہی کہی جائے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک فریق تو صبح کی اذان ہوتے ہی دو رکعت سنت ادا کرکے جماعت کرا دیتا ہے اور دوسرا گروہ تھوڑی دیر انتظار کر کے درمیانی وقت میں نماز پڑھتے ہیں۔ اس واسطے دریافت طلب بات یہ ہے کہ آیا کون سا فریق راستی پر ہے۔ اور آج کل اذان کتنے بجے کہی جاوے۔ اور انتظار کتنے عرصہ ہونا چاہیے کہ اتفاق رہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اذان صبح صادق طلوع ہوتے ہی کہی جاوے، پھر کچھ دیر انتظار کرنا چاہیے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کے لیے اس قدر انتظار کرتے تھے، کہ سویا ہوا شخص نیند سے اٹھ کر وضو کر کے جماعت کے ساتھ شریک ہو سکے۔  (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول صفحہ ۳۳۵)

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 ص 174
محدث فتویٰ

تبصرے