سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(447) تکبیر اکہری کہنی چاہیے یا دوہری

  • 2732
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1432

سوال

(447) تکبیر اکہری کہنی چاہیے یا دوہری
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز کی تکبیر کیسے کہنی چاہیے، اکہرے لفظوں کا زیادہ ثواب ہے یا دوہرے لفظوں کا، جس تکبیر کی نبی علیہ السلام نے تاکید فرمائی ہے۔ وہ تحریر فرمائیں۔ مسئلہ تحریر فرما کر مشکور فرمائیں۔ کیوں نظام آباد میں تکبیر کے متعلق بہت جھگڑا رہتا ہے۔ بعض اہل حدیث بھی دوہرے لفظوں کی تکبیر کا زیادہ ثواب سمجھتے ہیں۔


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 تکبیر کے ہر ایک کلمہ کو ایک ایک مرتبہ کہنا سوائے قد قامت الصلوٰۃ کے افضل ہے۔ زید بن عبد البر کے تلقین شدہ الفاظ ایسے ہی ہیں۔ منقول ۔ بروایت احمد ملتقی میں یہ روایت موجود ہے۔
ایک روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ امر بلال ان یشفع الاذان ولو ترالا فامۃ یہ روایت صحاح میں مروی ہے۔ ایک روایت میں حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آیا ہے۔
إنما کان الاذان علی عہد رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم مرتین مرتین والاقامة مرة غیر ان یقول قد اقامت الصلٰوة قد قامت الصلٰوة
(ابو داؤد، نسائی) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول صفحہ ۳۲۹)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 ص 174
محدث فتویٰ

تبصرے