سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

لفظ’’وہابی‘‘کامعنی

  • 272
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 773

سوال

سوال: السلام علیکم  وہابی کا معنی کیا ہے؟ کیا وہابی کہنا گناہ ہے؟

جواب: وہاب، اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ﴿٨﴾
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّن بَعْدِي ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ﴿٣٥﴾
اس کا مادہ و۔ھ۔ب ہے اور یہ مبالغہ کا صیغہ ہے اور اس کا معنی بہت زیادہ دینے والا ہے۔ اس طرح ‘وہابی’ اس اسم باری تعالی سے اسم منسوب ہے اور اس میں یاء نسبت کی ہے جیسے لاہور سے لاہوری اور مکہ سے مکی ہے تو اسی طرح وہاب سے وہابی ہے یعنی وہاب والا۔
شیخ عبد الوہاب نجدی رحمہ اللہ حالیہ سعودی عرب کے بانیاں میں شمار ہوتے ہیں اور ایک بہت بڑے مذہبی رہنما، عالم دین اور اپنے وقت کے مجدد تھے۔ ان کی نسبت سے انگریز نے برصغیر پاک وہند میں اہل توحید اور اہل الحدیث کو بطور طعن وہابی کا لقب دیا حالانکہ برصغیر پاک وہند میں اٹھنے والی اس تحریک توحید کے پیچھے سعودی عرب کی تحریک توحید کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ بہرحال لغوی اعتبار سے اس نام کا استعمال جاِئز ہے اور اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔ باقی یہ واضح رہے کہ سعودی عرب میں شرک وبدعت کے خلاف شیخ عبد الوہاب نجدی کی تحریک توحید نے سلفیت کے نام سے ایک علمی و دعوتی تحریک کی صورت اختیار کی اور برصغیر میں شاہ ولی اللہ دہلوی کی تقلیدی جمود کے خلاف تحریک نے اہل الحدیث کے نام سے ایک علمی ودعوت تحریک کی صورت اختیار کی۔ دونوں تحریکوں میں کثرت اتفاقات کے باوجودمنہج وغیرہ کے کچھ اختلافات بہرحال موجود ہیں۔

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ