السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نوافل اور سنتیں جیسے فجر سے پہلے دو رکعت، ظہر سے پہلے چار رکعتیں، فجر کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں بھی قیامت کے دن کسی فرض نماز سے کفایت کریں گی یا ان کے علاوہ علیحدہ سے پڑھے جانے والے نوافل کفایت کریں گے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یہ بھی نوافل ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرائض کی کمی پوری کرنے والے نوافل کی تخصیص نہیں کی ہے۔ لہذا یہ نوافل بھی اس حدیث مبارکہ کے عموم میں آ جائیں گے،اور یہ بھی فرائض کی کمی کو پورا کریں گے۔ سیدنا فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
لیکن یاد رہے کہ رضائے الہی میں سبقت لے جانے اور الہی قربت کے حصول کا سب سے اہم ذریعہ نوافل ہیں ، جیسا کہ حدیث قدسی میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
لہذا ہر مومن بندہ کو چاہئے کہ نوافل میں خاص کر وہ نوافل جو فرائض کے آگے پیچھے ہیں کوتاہی نہ کرے اور یہ کہہ کر پیچھا نہ چھڑائے کہ یہ فرائض میں داخل نہیں ہے اور نہ ہی ان کے چھوڑنے میں کوئی گناہ ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |