السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کيا غير مسلم کو دعوت کے نکتہ نظر سے قرآن کا بغیر عربی متن چھپوا کر ديا جاسکتا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جی ہاں جائز ہے،اگر کوئی غیر مسلم جو آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتا ہو، اور ان کے تقدس و احترام کو ضروری سمجھتا ہو اور ناپاکی کی حالت میں بھی نہ ہو تو اسے دعوت و تدبر کے لیے ترجمہ قرآن یا تفسیرقرآن بطور تحفہ دینے کی گنجائش موجود ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرقل روم کو جو خط لکھا تھا ،اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ ’’ قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ ‘‘ لکھ کر بھیجی تھی جو بالاتفاق قرآن ہے۔ لیکن ترجمہ اور تفسیر کے بغیر صرف عربی متن والا مصحف دینا جائز نہیں ہے ، کیونکہ اس میں بے ادبی کا اندیشہ ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |