الحمد للہ.
اول:
نصيريہ جسے علوى بھى كہا جاتا ہے ايك گمراہ اور منحرف اور دائرہ اسلام سے خارج گروہ ہے، ان كے عقائد باطل اديان سے مخلوط شدہ ہيں، ان كے كفر اور دائرہ اسلام سے خارج ہونے ميں اہل متفق ہيں ان ميں كوئى اختلاف نہيں پايا جاتا، آج لوگوں كے سامنے ان اسلام اور مسلم دشمنى واضح ہو چكى ہے.
دوم:
اس بنا پر اس فرقہ اور گروہ كى عورتوں سے نكاح كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى ان كا ذبح كيا ہوا گوشت كھانا حلال ہے كيونكہ يہ كفار اور دائرہ اسلام سے خارج ہيں، چاہے وہ ان كے خاص ہوں يا عوام، كيونكہ ان كے كفر كى قباحت اور گمراہى و ضلالت واضح ہے، اور پھر جو كوئى بھى غير اللہ كو الہ و معبود مانے اس كے كفر ميں كوئى شك و شبہ نہيں رہتا، اور يہ لوگ تو على اللہ تعالى عنہ كو الہ و معبود قرار ديتے ہيں، حالانكہ على رضى اللہ تعالى عنہ اس سے برى ہيں.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" يہ درزيہ اور نصيريہ فرقہ لوگ بالاتفاق كافر ہيں، ان كا ذبيحہ كھانا حلال نہيں، اور نہ ہى ان عورتوں سے نكاح كرنا جائز ہے؛ بلكہ يہ جزيہ كا اقرار نہيں كرتے؛ كيونكہ يہ دين اسلام سے مرتد ہيں مسلمان نہيں، اور نہ ہى يہودى اور نصرانى ہيں، اسى طرح يہ نماز پنجگانہ كو بھى نہيں مانتے اور نہ ہى رمضان المبارك كے روزے تسليم كرتے ہيں، اور حج كى فرضيت كے بھى قائل نہيں ہے، اور مردار اور شراب وغيرہ جنہيں اللہ نے حرام قرار ديا ہے كو بھى حرام تسليم نہيں كرتے، اگرچہ انہوں نے ظاہرا اسلام كا لبادہ اوڑھ ركھا ہے اور كلمہ بھى پڑھتے ہيں، ليكن ان عقائد كى صورت ميں وہ بالاتفاق كافر ہيں " انتہى
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 35 / 161 ).
اس ليے جب تك وہ علوى لڑكى توبہ كر كے ان باطل عقائد اور مذہب كو چھوڑ كر اس سے برات، اور دين اسلام ميں رغبت ركھتے ہوئے شرك اور مشركيں سے برات كا اظہار نہيں كر ديتى، آپ كے ليے علوى لڑكى سے شادى كرنا جائز نہيں، اور يہ حيلہ بازى كے طور پر نہ ہو حقيقتا اس سے برات كا اظہار ہو.
يہ معلوم ہو چكا كہ بالاتفاق كسى مومن شخص كے ليے كافرہ عورت سے اس وقت نكاح كرنا جائز نہيں جب تك وہ اللہ اور اس كے رسول پر ايمان نہ لے آئے.
كيونكہ اللہ تعالى كا ارشاد ہے:
اور تم مشرك عورت سے اس وقت تك نكاح مت كرو جب تك وہ ايمان نہ لے آئيں البقرۃ ( 221 ).
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اہل كتاب كے علاوہ باقى سب كافروں كى عورتوں اور ان كے ذبيحہ كى حرمت ميں اہل علم كا كوئى اختلاف نہيں، اور اسى طرح مرتد عورت سے بھى نكاح حرام ہے، چاہے وہ كسى بھى دين سے تعلق ركھتى ہو " انتہى مخصرا
ديكھيں: المغنى ( 7 / 102 ).
آپ نے سوال كے آخر ميں جو ذكر كيا ہے كہ " يا پھر ميں علوى بن جاؤں ؟؟ "
علم نہيں آپ كى اس سے حقيقتا كيا مراد ہے، كيا يہ آپ كا وسوسہ ہے كہ آپ اس عورت سے نكاح كے ليے علوى بن جائيں ؟
اگر تو اس كے متعلق دريافت كر رہے ہيں تو ہم آپ كو اس وسوسہ سے اللہ كى پناہ ميں لاتے ہيں؛ كيونكہ يہ واضح كفر ہے ايسا كرنے والے كا اللہ تعال كوئى عمل قبول نہيں فرمائيگا، بلكہ اس كى دنيا و آخرت دونوں ہى تباہ ہو جائيں گى.
ايك عورت كى بنا پر وہ يہ دين چھوڑ دے!! اور پھر يہ كيا معلوم كہ وہ اسے پا بھى سكےگا يا نہيں ؟
اور اگر اسے پا بھى لے تو كيا وہ اس سے فائدہ بھى كر سكے گا، اور اگر كر بھى لے تو كيا اس كى دنيا اس عورت كى وجہ سے سعادت مند بن سكےگى يا نہيں ؟
اور اگر دنيا ميں كاميابى و سعادت بھى مل گئى ، اور كچھ وقت كے ليے فائدہ بھى حاصل ہوا تو آخرت كى تباہى واضح ہے، اور المناك عذاب اور ہميشہ كے ليے جہنم كى آگ و بدبختى حاصل ہوگى، پھر اپنے علاوہ كسى كو نقصان نہيں دےگا، اللہ تعالى تو اس سے ہى نہيں بلكہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے.
اور موسى نے كہا اگر تم اور وہ لوگ جو زمين ہيں سب كے سب كفر كرو تو بے شك اللہ يقينا بڑا بے پروہ ہے بے حد تريف والا ہے ابراہيم ( 8 ).
ارشاد بارى تعالى ہے:
اور اگر تم ناشكرى كرو تو يقينا اللہ تعالى تم سے بہت بے پرواہ ہے اور وہ اپنے بندوں كے ليے ناشكرى پسند نہيں كرتا اور اگر تم شكر كرو تو وہ اسے تمہارے ليے پسند كرےگا، اور كوئى بوجھ اٹھانے والى ( جان ) كسى دوسرى كا بوجھ نہيں اٹھائيگى، پھر تمہارا لوٹنا تمہارے رب ہى كى طرف ہے تو وہ تمہيں بتلائےگا جو كچھ تم كيا كرتے تھے، يقينا وہ سينوں والى بات كو خوب جاننے والا ہے الزمر ( 7 ).
ہمارى دعا ہے كہ اللہ تعالى آپ كے دل كو ہدايت نصيب كرے، اور آپ كا سينہ كھولے، اور آپ كو ظاہرى اور باطنى سب فتنوں سے محفوظ ركھے.
واللہ اعلم .