سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(11) بیلنے(جس سے رس نکالا جاتا ہے) کو اگر کتے چاٹ جائیں تو اس کا کیا حکم ہے؟

  • 2697
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1993

سوال

(11) بیلنے(جس سے رس نکالا جاتا ہے) کو اگر کتے چاٹ جائیں تو اس کا کیا حکم ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 گنے کا رس جس بیلنا میں نکالا جاتا ہے اس بیلنا کو رات کتّے چاٹتے رہتے ہیں۔ صبح اسی ناپاک بیلنا میں پھر رس نکلنا شروع ہو جاتا ہے کیا یہ رس اور اس کا گڑ پاک رہتا ہے عوام کہتے ہیں آگ پر پک جانے والی چیز پاک ہو جاتی ہے۔
اخبار قوانین فطرت میں اسی سوال کے جواب میں لکھا ہے جب کے چاٹنے کا یقین ہو جائے تو پھر وہ رس اور اس کا پکا ہوا گڑ بالکل پاک ہے اس بیلنا اور کڑاہ کو ایک بار مٹی سے اور چھ بار پانی سے دھو کر استعمال کریں ورنہ دینی اور دنیوی طور پر یہ جرم عظیم ہے اس مسئلہ کے بارہ میں آپ اپنی تحقیق سے مستفیض فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 کتے کے جوٹھے کے متعلق حدیث شریف میں وارد ہے کہ جس برتن میں کوئی ایسی شئی ہے جس کا اراقہ ہو سکے یعنی اس کو بہایا جا سکے جیسے پانی دودھ وغیرہ اس کو اگر کتا نوش کر جائے تو اس کو گرانا چاہیے کیوں کہ اس کی لعاب سرایت کر گئی ہے اسے گرا دینا چاہیے اور سات مرتبہ دھونا چاہیے آٹھویں بار یا ایک مرتبہ اول آخر اس کو مٹی سے صاف کیا جائے پھر وہ پاک ہو گا محدثین اس کے متعلق مختلف القول ہیں بعض کہتے ہیں کہ وہ نجس ہو جاتا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ وہ نجس نہیں بلکہ کسی زہریلے مادے کی وجہ سے اسے صاف کرنا پڑتا ہے گویا کہ یہ ایک تعبدی امر ہے جیسا کہ امام بخاری اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا خیال ہے۔ احناف بھی سات مرتبہ دھونے کے قائل نہیں بلکہ تین بار کافی ہے اور امام مالک بھی تثلیث کے قائل ہیں۔ جمہور محدثین سات مرتبہ (تسبیح) کے قائل ہیں جیسے حدیث میں صریحاً وارد ہے لہٰذا بہتر تو یہی ہے کہ اگر کوئی ایسی شئی اس میں موجود ہے جو سارے برتن میں سرایت کر سکتی ہے تو سارا برتن دھویا جائے اور اگر کوئی ایسی شئی نہیں بلکہ خشک برتن ہے صرف شیرینی کی وجہ سے چاٹ گیا ہے تو پھر اسی جگہ کو دھویا جائے جس جگہ سے اس نے چاٹا ہے۔ اور اس جگہ کے چاٹنے کا یقین ہو اگر کسی نے کتّے کو چاٹتا نہیں دیکھا ویسے ہی ظن غالب کی بنا پر اسے شک ہے تو پھر ظنون کی تابعداری کرنا اور ضروری پلید سمجھ لینا اس کو ایک انتہائی پرہیز گاری تو کہا جا سکتا ہے کہ روزانہ ایسے مقامات کو دھو کر استعمال کرنا مگر شرعی حکم کے لحاظ سے مظنون جگہ کا بغیر دیکھے دکھائے دھونا لازم نہیں ہے ہاں اگر آنکھوں سے دیکھے کتا چاٹ جائے تو اس جگہ کا دھونا ضروری ہے اگر وہ برتن اتنا بڑا ہے جیسے بڑے کراہے ہوتے ہیں جس میں قلتین کا پانی سما سکتا ہے تو وہ کتے بلے درندوں کے منہ ڈالنے سے ناپاک نہیں ہوتے جیسے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ جنگلی حوضوں سے پانی استعمال کر لیا کرتے تھے، اور لوگوں کو بتانے سے بھی منع کیا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے  تردد علینا ونرد علیھا الخ یعنی درندے کبھی ہم سے بعد پیتے ہیں اور کبھی ہم ان سے بعد پیتے ہیں۔  کما ھو فی المبسوطات کالفتح والننیل۔ ھذا ما عندی  واللہ اعلم بالصواب۔
انا لاعب الفقیر الی ربہ الغنی الکبیر ابو الحسن عبد اللّٰہ بڈھیمالوی صدر مدرس مامعہ سلفیہ ۷۱۔۱۲۔۱۸، ۲۷ شوال

هٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الطہارۃ جلد 1 ص 24

محدث فتویٰ

تبصرے