الحمد للہ.
اگرآپ کے ساتھ رہنے والی بیوی دین اوراخلاق کی مالک ہے تو پھر آپ کا اسے طلاق دینا ضروری نہيں ، اورجب آپ دونوں بیویوں میں عدل کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں توآپ اپنے والدین کی بات تسلیم کريں اوراپنی مذکورہ رشتہ دار لڑکی سے بھی شادی کرلیں ۔
جوکہ اللہ تعالی کے مندرجہ ذیل فرمان میں داخل ہے :
عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو ، دو دو، تین تین ، چار چار سے النساء ( 3 ) ۔
اوراگرآپ کو یہ خدشہ ہو کہ آپ عدل نہیں کرسکتے اورآپ کے خیال میں ایسا کرنا مشکل ہے تو پھر ایک پر اکتفا کرلیں ، چاہے پہلی کورکھیں یا پھر دوسری کو اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اوراگرتم ڈرو کہ تم عدل نہیں کرسکتے تو ایک ہی کافی ہے ( النساء 3 ) ۔
آپ ہرحال میں اپنے والدین کی رضااورخوشی کوسامنے رکھیں اورانہیں راضی کریں ، اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .