الحمد للہ.
اس نوجوان سے شادى كرنے يا نہ كرنے كا معاملہ آپ كے ذمہ ہے، اور اس ميں آپ نے ہى فيصلہ كرنا ہے، كيونكہ اس كى مكمل حالت تو آپ ہى جانتى ہيں، اور اس كے واقع سے آپ باخبر ہيں، اور يہ چيز آپ پر منحصر ہے كہ آپ اس كى بيمارى اور اس كے تصرفات كو كہاں تك برداشت كر سكتى ہيں يا نہيں، آپ كا اس كے بارہ ميں باريك بينى سے دقيق اوصاف بيان كرنا، اور اس كى حالت و واقع كو بيان كرنے سے معاملہ بالكل واضح ہو جاتا ہے، اس ليے فيصلہ آپ نے ہى كرنا ہے.
ليكن يہاں ہم آپ كى دو چيزوں پر تنبيہ كرنا چاہتے ہيں:
اول:
رہا مسئلہ لنگڑا پن كا جس ميں اللہ سبحانہ و تعالى نے اسے مبتلا كر ركھا ہے، يہ كوئى ايسا معاملہ نہيں جس كى طرف التفا كيا جائے، يہ بہت آسان ہے، خاص كر جب اس شخص ميں اچھى صفات پائى جاتى ہيں، بلكہ بہت سارے سلف علماء كرام بھى لنگڑا پن ميں مبتلا تھے، اور وہ امام و فقھاء اور زہداء كے مرتبہ پر تھے، بلكہ مجاہد بھى تھے، ليكن اس كے باوجود ان كے اس عيب نے اللہ تعالى كے ہاں ان كے مقام و مرتبہ ميں كمى نہ كى، اور نہ ہى لوگوں ميں ان كا مقام و مرتبہ كم ہوا.
ان لوگوں ميں درج ذيل افراد شامل تھے:
1 ـ عمرو بن جموع انصارى صحابى رسول تھے.
2 ـ يزيد بن عبد اللہ بن اسامۃ بن الھاد الليثي، يہ اہل مدينہ ميں سے ہيں اور امام زہرى سے روايت كرتے ہيں، اور ان سے امام مالك، ليث بن سعد، اور ابن عيينۃ رحمہ اللہ روايت كرتے ہيں، ( 139 ) ہجرى ميں فوت ہوئے، ان كى كنيت ابو عبد اللہ تھى.
ديكھيں: الثقات لابن حبان ( 7 / 617 ).
3 ـ علمۃ بن قيس بن عبد اللہ.
امام ذہبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
يہ عراق كے فقيہ امام ابو شبل النخعى الكوفى ہيں.
يہ فقيہ اور نيك و صالح امام تھے، قرآن مجيد بہت اچھى آواز سے پڑھتے تھے، جو ان سے منقول كيا جاتا ہے اس ميں ثبت ہيں، صاحب خير و ورع ہيں، يہ طريقہ و فضل و صفات ميں ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ سے مشابہ تھے، اور لنگڑے تھے.
ديكھيں: تذكرۃ الحفاظ للذھبى ( 1 / 39 ).
4 ـ القائد موسى بن نصير ابو عبد الرحمن.
ابن عساكر رحمہ اللہ كہتے ہيں:
انہوں نے اندلس فتح كيا، اور يہ لنگڑے تھے.
ديكھيں: تاريخ دمشق ( 61 / 212 ).
امام ذہبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
يہ بڑى پختہ رائے والے، اور خوفناك قسم كے لنگڑے تھے.
ديكھيں: سير اعلام النبلاء ( 4 / 497 ).
ان كے علاوہ بہت زيادہ اہل علم و اطاعت و زہد اور قائد و مجاہد تھے.
اس كے باوجود اگر آپ ديكھيں كہ يہ عيب آپ كے تعلقات پر اثرانداز ہوگا، تو اس سلسلہ ميں فيصلہ آپ كے سپرد ہے، اور منگنى ختم كرنے ميں كوئى حرج نہيں.
دوم:
رہا شديد وسوسہ كى بيمارى كا تو يہ بيمارى ہو سكتا ہے بڑھ كر طہارت سے نماز اور پھر شادى اور پھر سب سے خطرناك چيز عقيدہ ميں جا پہنچےگا، اور يہ ايك ايسا معاملہ ہے جو آپ كى زندگى اجيرن كر ديگا، تو اس طرح نہ تو آپ شادى كى نعمت پا سكيں گى، اور نہ ہى استقرار ہوگا.
ہم بيان كر چكے ہيں كہ اس قسم كا وسوسہ حيات زوجيت پر اثرانداز ہو سكتا ہے، اس طرح نہ تو يہ اپنى اصل پر قائم رہے گى اور يہ نفرت كا باعث بننے والےعيوب ميں شامل ہوگا، اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 96273 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اس وسوسہ كا علاج ذكر و اذكار اور اللہ كى اطاعت كرنا اور وسوسہ كى طرف دھيان نہ دينا، اور بعض اوقات ماہر نفسيات سے رابطہ كرنا ہوگا.
اس بنا پر ہم آپ كو يہ تجويز ديتے ہيں كہ آپ اس كا نفسياتى علاج شروع كرا ديں، اور آپ اس كى اس كے ساتھ كھڑى ہوں اور اسے دليرى ديں، اور رخصتى ميں تاخير كريں حتى كہ اللہ كے فضل و كرم سے اس كے برے اثرات ختم ہو جائيں اور آخر ميں ہم اس پر متنبہ كريں گے كہ:
منگيتر اپنى منگيتر كے ليے اجنبى مرد كى حثييت ركھتا ہے اس سے اس كے ساتھ خلوت كرنا، اور مصافحہ كرنا جائز نہيں اور نہ ہى وہ بغير پردہ كے سامنے آ سكتى ہے.
اور جب اسے اس كے ساتھ بيٹھنے كى ضرورت پيش آئے تو اس وقت آپ كا كوئى محرم ساتھ ہونا ضرورى ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو دنيا و آخرت كى سعادت مندى نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .