سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(403) رفع الیدین کے ثبوت پر قولی حدیث پیش کریں؟

  • 2688
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2495

سوال

(403) رفع الیدین کے ثبوت پر قولی حدیث پیش کریں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رفع الیدین کے ثبوت پر قولی حدیث پیش کریں؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حدیث دلیل و حجت ہے، خواہ قولی ہو ، خواہ فعلی و عملی، خواہ تصویبی و تقریری۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ ﴾ (الاعراف:۱۵۸)

’’ اور اس کی اتباع کرو، اُمید ہے کہ تم ہدایت پالو گے۔‘‘

نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰہَ وَالْیَوْمَ الآخِرَ وَذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْرًا﴾ (الاحزاب:۲۱)

 ’’ تمہارے لیے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) بہترین نمونہ ہیں، جو بھی اللہ اور یومِ آخرت کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بکثرت یاد کرتا ہو۔‘‘

اصول فقہ حنفی کی تمام کتب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فعلی و عملی سنت و حدیث کو بھی حجت و دلیل قرار دیا گیا ہے، پھر فقہ حنفی کی تمام کتب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فعلی و عملی احادیث کو بھی احکام و مسائل کے حجج و دلائل میں پیش کیا جاتا ہے، تو آپ کے سوال میں ’’ قولی حدیث ‘‘ پیش کرنے کا مطالبہ چہ معنی دارد؟ آیا سائل کے نزدیک فعلی و عملی اور تصویبی و تقریری سنت و حدیث دلیل نہیں؟
پھر حنفی لوگ وتروں کی تیسری رکعت میں ’’ رفع الیدین ‘‘ کرتے ہیں، آیا انہیں اس رفع الیدین کی کوئی قولی صحیح حدیث مل گئی ہے؟ نہیں تو اس کو بھی چھوڑ دیں۔ کیونکہ رکوع والے رفع الیدین میں فعلی و عملی احادیث و سنن موجود ہونے کے باوجود وہ یہ رفع الیدین نہیں کررہے کہ انہیں اس بارہ میں قولی حدیث و سنت نہیں ملی۔ لہٰذا وتروں کی تیسری رکعت والا رفع الیدین بھی چھوڑ دیں۔ کیونکہ اس بارہ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نہ قولی حدیث ہے، نہ فعلی و عملی اور نہ ہی تصویبی و تقریری۔ اس سلسلہ میں جو روایات پیش کی جاتی ہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پایۂ ثبوت تک نہیں پہنچتیں۔ غور فرمائیں رکوع والا رفع الیدین نہ کرنا اور وتروں کی تیسری رکعت والا رفع الیدین کرنا۔ جبکہ صورتِ حال مذکورہ بالا ہو۔ آیا عدل اور انصاف ہے؟

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

محدث فتویٰ

تبصرے