الحمد للہ.
قرآن مجید کا وہ ترجمہ کرنا ممکن نہیں جو کہ اس کا صحیح حق اور اس کی تعبیر کرسکے اور اس کے اسلوب کی بلندی اور جمال کو بیان کرے اور اس کے نظم کی پختگی میں مماثلت رکھے ، اور قرآن مجید کے اعجاز کے قائم مقام کھڑا ہو سکے اور قرآن کریم کے احکام وآداب اور اس کے اصل اور ثانوی معانی کے اعتبار سے جمیع مقاصد کو ثابت کرسکے اور ان کی تعبیر کرے ۔
اور اسی طرح قرآن مجید کے وہ امتیازات جو کہ فصاحت وبلاغت میں کمال کے لحاظ سے ہیں کی تعبیر ناممکن ہے ، تو جو کوئ اس کی کوشش کرتا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسا کہ وہ سیڑھی اور باقی وسائل کے بغیر آسمان پرچڑھنے کی کوشش کرے ، اور اسی طرح آلات و پروں کے بغیر ہواؤں میں اڑنےکی کوشش کرے ۔
اوریہ ممکن ہے کہ مترجم نےاپنی بساط اور طاقت کےمطابق جوکچھ قرآن مجید کے معانی میں سے سمجھا اسے دوسری زبان میں لوگوں کے لیے بیان کردے تاکہ وہ قرآن مجید کی پندو نصائح اور احکام و آداب مستنبطہ کو جان لیں ۔
لیکن یہ شرح اورترجمہ نہ توقرآن کریم اور نہ ہی ہرلحاظ سے اس کے قائم مقام شمار ہوگا بلکہ جس طرح قرآن کریم کی عربی میں شرح اور تفسیر جو کہ صرف معانی کو سمجھنے اور بیان کرنے کے لیے ہوتی ہے اسی طرح دوسری زبانوں میں بھی یہ شرح اور تفسیر ہی شمار ہوگي نہ کہ قرآن کریم ۔
لھذا اس بنا پر قرآن کریم کا ترجمہ اور تفسیر غیر مسلموں اور جنبی اشخاص کے لیے چھونا جائز ہو گا جس طرح کہ ان کے لیے عربی زبان میں تفسیر اور ترجمہ چھونا جائز ہے ۔ .