الحمد للہ.
اول:
قرآن کریم پڑھ کر اس پر عمل کرنے والے کی فضیلت میں یہ وارد ہے کہ اس کے والد کو قیامت کے دن تاج پہنایا جائے گا،
دوم:
پہلے سوال نمبر: (169485) میں گزر چکا ہے کہ یہ فضیلت محض قرآن کریم پڑھنے والے کے لیے نہیں ہے بلکہ حافظ قرآن کے لیے ہے۔
رہا یہ مسئلہ کہ اگر کوئی شخص قرآن کریم یاد کرے اور پھر اس میں سے کچھ آیات بھول جائے تو کیا اس کے والد کو بھی قیامت کے دن تاج پہنایا جائے گا؟
ہمیں اس حوالے سے کسی صریح نص کا علم نہیں ہے، لیکن ثواب و عقاب کے معاملے میں شرعی قاعدہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ایسے قرآن پڑھنے والے کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:
پہلی حالت: قرآن کریم کو بھولنے کی وجہ ذاتی سستی نہ ہو، وہ کوشش تو کرتا ہو لیکن کسی ذہنی بیماری کی وجہ سے یا بڑھاپے کی وجہ سے بھول جاتا ہو، تو ایسے شخص کے بارے میں امید کی جا سکتی ہے کہ وہ حافظ قرآن کا اجر پائے گا؛ کیونکہ اس نے اس فضیلت کو پانے کی بھر پور کوشش کی ہے، لیکن بھولنے کا عارضہ اس کے اختیار میں نہیں ہے، اور ایسی حالت میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:
إِنَّ ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا وَعَمِلُوا ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ إِنَّا لَا نُضِیعُ أَجۡرَ مَنۡ أَحۡسَنَ عَمَلًا
ترجمہ: یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے؛ یقیناً ہم حسن کارکردگی دکھانے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔[الكهف: 30]
دوسری حالت: اور اگر بھولنے کی وجہ حافظ قرآن کی ذاتی سستی ہو کہ وہ لاپرواہی سے کام لے، پابندی کے ساتھ قرآن کریم نہ پڑھے تو ظاہر یہی ہوتا ہے کہ ایسی سستی عمل کو کالعدم کر سکتی ہے اور نیکی کی طرف پیش قدمی کے بعد پسپائی ہے، تو ایسا ممکن ہے کہ حافظ کی یہ فضیلت ختم ہو جائے؛ کیونکہ قرآن کریم کو حفظ کرنے کی ترغیب کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان قرآن کریم کو اسے ہمیشہ یاد رکھنے کی کوشش کرے، قرآن کریم کی تلاوت کرے اور اس پر عمل کرے، یہ مطلب نہیں ہے کہ قرآن یاد کر کے پھر چھوڑ دے، اسی لیے حدیث میں مسلسل عمل کرنے اور قرآن کریم نہ چھوڑنے کی شرط لگائی گئی ہے۔
جیسے کہ سنن ابو داود : (1453) میں سیدنا سہل بن معاذ جہنی سے مروی ہے کہ وہ اپنے والد سے ذکر کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس شخص نے قرآن کریم کی تلاوت کی اور قرآنی ہدایات پر عمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے دن تاج پہنایا جائے گا۔۔۔)
واللہ اعلم