سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قرآن مجید میں کلمۃ " امۃ " کا معنی

  • 26803
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-28
  • مشاہدات : 15

سوال

قرآن مجید پڑھتے ہوۓ کئ بار کلمۃ " امۃ " گزرا اور مجھے محسوس ہوا کہ اس کا ایک نہیں کئ ایک معانی ہیں ، کیا یہ صحیح ہے اوراس کلمہ کو ہم کس طرح سمجھ سکتے ہيں ؟

الحمد للہ.

شیخ محمد شنقیطی رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں :
قرآن مجید میں کلمہ " امۃ " کا استعمال چارطرح ہوا ہے :

اول :

وقت میں سے تھوڑي مدت کے لیے استعمال ۔

جیسا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان میں ہے :  ولئن اخرنا عنھم العذاب الی امۃ معدودۃ  اوراگر ہم ان سے تھوڑي مدت کے لیے عذاب مؤ‎خر کردیں ۔

اور ایسے ہی اس فرمان باری تعالی میں :

 وقال الذی نجا منھما وادکر بعد امۃ 

اوران دوقیدیوں میں سے جورہا ہوا تھا اسے مدت کے بعد یاد آگیا اور کہنے لگا ۔

دوم :

لوگوں کی ایک جماعت کے لیے استعمال ۔

غالب طور پراسی معنی میں زيادہ استعمال ہوا ہے ، جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

 ووجد علیہ امۃ من الناس یسقون 

اور وہاں پر لوگوں میں سے کچھ کو پانی پلاتے ہوۓ پایا ۔

اوراللہ رب العزت کا فرمان ہے :

 ولکل امۃ رسول  اورہر امت کے لیے رسول ہے

اور فرمان ربانی ہے :  کان الناس امۃ واحدۃ  لوگ ایک ہی جماعت تھے ، اس کے علاوہ اور بھی کئ آیات ہیں ۔

سوم :

اس شخص کے بارہ میں استعمال ہوا ہے جس کی اتباع کی جاۓ ۔

جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

 ان ابراھیم کان امۃ  بیشک ابراھیم علیہ السلام ایک امت تھے ۔

چہارم :

شریعت اور طریقہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

 انا وجدنا آباءنا علی امۃ  بیشک ہم نے اپنے آباءواجداد کو ایک طریقے پرپایا ، اور اللہ جل شانہ نے فرمایا :

 ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ  بیشک یہ تمہارا طریقہ ایک ہی ہے ۔

اس کے علاوہ اوربھی کئ ایک آیات ہیں ۔ .

تبصرے