سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

لوگوں کے اموال میں شیطان کی شراکت

  • 26797
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-28
  • مشاہدات : 11

سوال

شیطان کی وہ کون سی مشارکت ہے جو اللہ تعالی کے اس فرمان میں مذکورہے : اور ان کے اموال اور اولاد میں شریک ہوجا ؟

الحمد للہ.

شیطان کی اموال میں شراکت :
حسن رحمہ اللہ تعالی کاقول ہے کہ : معصیت والے کاموں میں مال خرچ کرنا یہ شیطان کی مال میں شراکت بنتی ہے ۔

اورامام مجاھد رحمہ اللہ کا قول ہے کہ :

یہ وہ مال ہے جو انہوں نے حلال طریقے سے حاصل نہیں کیا ۔

اور ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کا قول ہے :

وہ جن جانوروں کوبحیرہ سائبہ ، وصیلہ اور حام ( یہ سب جانوربتوں کے لیے چھوڑے جاتے تھے ) بنا کرحرام کرتے تھے ، اور قتادۃ رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے ۔ اور ضحاک رحمہ اللہ کا قول ہےکہ : وہ جانورجنہیں وہ اپنے معبودوں کے لیے ذبح کرتے تھے ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما اور مجاھد رحمہ اللہ تعالی سے مروی ہے کہ : اس سے مراد وہ مال ہے جوشیطان نے انہیں اللہ تعالی کی معصیت میں خرچ کرنے کا حکم دیا تھا ۔

اور عطاء کا کہنا ہے کہ وہ سود ہے ، اور حسن کہتے ہیں کہ وہ غلط اور گندے طریقے سے جمع کرکے حرام جگہ پر خرچ کرنا ہے ، اورقتادہ کا بھی یہی قول ہے ، اور عوفی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ شیطان کی ان کے اموال میں مشارکت یہ ہے کہ جو انہوں نے اپنے جانوربحیرہ سائبہ وغیرہ بنا کر حرام کررکھے تھے ، ضحاک اور قتادہ نے بھی اسی طرح کہا ہے ۔

امام طبری رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :

ان سب اقوال میں اقرب الی الصواب قول اس کا ہے جو یہ کہے کہ : اس آیت سے مراد ہر وہ مال ہے جس کے ساتھ اللہ تعالی کی معصیت کا ارتکاب کیا جاۓ چاہے وہ حرام میں خرچ کرکے یا حرام طریقے سے کما کر ہو یا جانورغیراللہ کے لیے ذبح کرے ، یا پھرانہیں بتوں اورغیر اللہ کے لیے چھوڑ دے یا اس کے علاوہ اس مال سے کوئ اورمعصیت کرے اور اس کے بارہ میں ہی اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

 اور ان کے اموال میں شراکت اختیار کر تو ہروہ جس مال میں شیطان کی اطاعت اور اللہ تعالی کی معصیت کی جاۓ توفاعل نے اس میں ابلیس کوبھی شریک کرلیا ہے ، توبعض کو بعض سے خاص کرنے کی کوئ وجہ نہيں ۔انتہی ۔

اورکھانے پینے اوربالاضافہ گھروں میں رہائش جو کہ اموال میں سے ہے میں شیطان کی شراکت اس طرح ہوگی کہ بسم اللہ ترک کردی جاۓ توشیطان شریک ہوجاتا ہے جیسا کہ حدیث میں وارد ہے ۔

جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا : اگرآدمی اپنے گھرمیں داخل ہوتے اور کھانےکھاتےوقت اللہ تعالی کا ذکر ( گھرمیں داخل ہونےاورکھانے کی دعا پڑھتا ہے ) کرتا ہے توشیطان کہتا ہے تمہارے لیے نہ توگھرمیں رات گزارنے کی جگہ اور نہ ہی رات کا کھانا ہے ، اوراگر داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکرنہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے رات گزارنے کے لیے تمہیں جگہ مل گئ اوراگرکھاتے وقت بھی دعانہیں پڑھتا تو شیطان کہتا ہے تم نے رات گزارنے کی جگہ اور کھانابھی حاصل کرلیا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2018 ) ۔

حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی بھی کھانے میں حاضرہوتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی ابتدا کرنے سے پہلے اپنے ہاتھ نہیں بڑھاتے تھے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم ابتدا کرتے ۔

ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے میں حاضرتھے تو ایک لونڈی آئ گویا کہ اسے دھکیلا جارہا ہوتو وہ سیدھی کھانے میں جاکرہاتھ ڈالنے لگی اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ، پھر ایک اعرابی آیا اور گویا کہ اسے بھی دھکیلاجارہا تھا وہ بھی سیدھاجاکر کھانے میں ہاتھ ڈالنے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑلیا اورفرمانے لگے :

بیشک شیطان یہ چاہتا ہے کہ کھانے پربسم اللہ نہ پڑھی جاۓ تاکہ وہ کھانا اس کے لیے حلال ہوجاۓ ، وہی شیطان اس لونڈی کولایا تاکہ اس کی وجہ سے کھانا حلال کرسکے تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ، تو اس اعرابی کولایا تاکہ اس کے ساتھ کھانا حلال کرے تومیں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑلیا ، اوراس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس (شیطان ) کا ہاتھ اس کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2017 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں :

پھردرست اور صحیح جس پرسلف اورخلف میں سے جمہورعلماء کرام محدثين ، متکلمین ، فقہاء اور محدثین ہیں کہ یہ حدیث اور اس طرح کی وہ دوسری احادیث جو شیطان کے کھانے کے متعلق ہیں انہیں ظاہرپر محمول کیا جاۓ گا ۔

اور یہ کہ شیطان حقیقتا کھاتا ہے ، جب کہ عقل انکار نہیں کرتی اور نہ ہی شرع نے اس کا انکار کیا ہے بلکہ شریعت تو اس کا اثبات کرتی ہے ، تو اس کا قبول کرنا اور اعتقاد رکھنا واجب اور ضروری ہوا ۔

واللہ تعالی اعلم ، شرح صحیح مسلم ( 13 / 190 ) ۔

واللہ تعالی اعلم .

تبصرے