سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(392) امام مسجد کو اپنے والدین کو گالی دینا اور اس کے پیچھے نماز کا حکم

  • 2677
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2727

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک امام مسجد اپنے ماں باپ کو مار پیٹ گالی گلوچ وغیرہ کرتا ہے کیا وہ معافی لینے کے بعد امامت کے لائق ہو سکتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ماں باپ کی نافرمانی عقوق مار پیٹ کبیرہ گناہ سے واقعی ایسا شخص قابل امامت نہیں جو اس کبیرہ پر مصر ہو اگر وہ توبہ کر کے اللہ تعالیٰ سے بھی سچے دل سے معافی چاہے تادم آئندہ کے لیے ان کی اطاعت پر عازم اور ان سے بھی معافی طلب کرے اوروہ معاف بھی کر دیں تو پھر بحکم حدیث نبوی
اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَا ذَنْبَ لَہٗ الحدیث
اس کی امامت جائز ہے اور جس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قبلہ رخ تھوکتے دیکھ کر آئندہ امامت سے منع کیا صرف پہلے منع کی تصدیق کی تھی کہ ہاں میں نے منع کیا ہے یعنی ان لوگوں کی تصدیق جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اس کو سنایا تھا کہ آپ نے منع کیا ہے بس صرف آپ نے ان کی تصدیق کی ہاں میں نے منع کیا تھا اور
اِنَّکَ قَدْ اَذَیْتَ اللّٰہ وَرَسُوْلہ
علت منع تھی اور بعد توبہ صحیحہ باقی نہیں رہتی بحکم حدیث مذکور۔  (فقط والسلام ابو سعید محمد شرف الدین ناظم مدرسہ سعیدیہ دہلی)
(جواب درست ہے۔ ابو الفضل عبد المنان ایڈیٹر اہل حدیث گزٹ دہلی)
(الجواب صحیح ۔ عبد اللہ بستوی سعیدی مدرس مدرسہ سعیدیہ عربیہ دہلی)
(الجواب صحیح۔ حررہ احمد اللہ سلمہ از مدرسہ زبیدیہ نواب گنج دہلی مورخہ ۱۸ صفر ۱۳۵۸ ھ)
(عبد السلام غفر لہ (مولوی فاضل) مدرس مدرسہ علی جان دہلی)
(الجواب صحیح۔ محمد یونس غفر لہ مدرس اول حضرت میاں صاحب دہلی)
امام مذکور اگر اس فعل قبیح سے توبہ کر کے او روالدین کو راضی کر لے تو وہ لائق امامت ہے ورنہ اس کو امامت سے علیحدہ کر دینا چاہیے۔
(عبید اللہ رحمانی مبارکپوری مدرس مدرسہ رحمانیہ دہلی)
اعانت والدین فرض ہے اور ان کی مخالفت گناہ کبیرہ ہے چہ جائیکہ والدین کو گالیاں دینے والا ایسے مرتکب گناہ کو تاوقتیکہ وہ توبہ نہ کرے نمازیوں کو چاہیے کہ اس کو امامت سے دست بردار کر دیں۔ (حررہ محمد بشیر مدرس مدرسہ فیاضیہ دہلی)
(الجواب صحیح۔ عبد الرزاق بستوی سعیدی مدرس مدرسہ سعیدیہ عربیہ دہلی)
الجواب:… بے شک اما م مذکور قابل عزل ہے تاوقتیکہ خالص توبہ نہ کرے عہدۂ امامت پر فائز نہ کیا جائے کیونکہ امام مذکور مرتکب کبائر ہے ا ور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تھوڑی سی بات پر یعنی نماز میں قبلہ کی طرف تھوکنے پر ایک امام کو امامت سے علیحدہ فرما دیا تھا اور فرمایا تھا کہ تو نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دی ہے۔ یہ حدیث سنن ابی دائود میں باسناد مروی ہے۔ فقط ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب۔
(کتبہ ابو عبد الرحمن عبد اللہ مدرس مدرسہ اسلامیہ امین والا۔) (ماکتبہ السید مولوی محمد شریف صاحب فہو احق والحق احق ان اتبع)
(کتبہ عبد القادر عفی عنہ ازا لہ آباد مورخہ ۲۱ صفر المظفر ۱۳۵۸ھ)
الجواب:… ماں باپ کا نافرمان مرتکب گناہ کبیرہ ہے امامت وغیرہ کے بھی لائق نہیں۔
(حررہ محمد عبد الجلیل عفا اللہ عنہ الخلیل)
الجواب:…  الحمد للّٰہ رب العالمین ۔ ایسا شخص مرتکب کبائر ہوتا ہے اس لیے ایسا شخص نماز میں امام بنانے کا اہل نہیں۔ اگر غلطی سے بنایا گیا تو کسی مفتی سے فتویٰ حاصل کریں۔
اِجْعَلُوْا اَئِمتُکُمْ خِیَارَکُمْ فَاِنَّھُمْ وَفْدُ کُمْ فِیْمَا بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ رَبِّکُمْ (رواہ دارقطنی)
’’دارقطنی میں عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گردانو امام اپنے بہتر اپنے۔ پس تحقیق وہ قاصد ہیں درمیان اس چیز کے جو کہ درمیان تمہارے اور درمیان رب تمہارے کے ہے۔‘‘
اور حاکم نے روایت کی ہے۔
اِنْ سَرّکُمْ اَنْ تُقْبَلَ صَلٰوتکُمْ فَلْیُوْمکُمْ خِیَارُکُمْ فَاِنَّھُمْ وَفْدُ کُمْ فِیما بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ رَبّکُمْ
’’مرثد غنوی نے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی یعنی اگر خوش لگے تم کو یہ کہ قبول کی جاوے نماز تمہاری پس چاہیے امامت کروا دیں۔ تمہیں بہتر پس تحقیق وہ قاصد ہیں درمیان تمہارے اور درمیان رب تمہارے کے۔‘‘
سوم:… امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے فتاویٰ میں لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک امام کو اس جرم میں معزول فرمایا کہ اس نے مسجد کی قبلہ کی طرف کی دیوار پر تھوکا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تھوک کھرچ دیا اور اس جگہ خوشبو لگا دی پھر وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور حاضر ہو کر دریافت کرتا ہے کہ بے شک آپ نے مجھے معزول کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں تو نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھ دیا ہے۔
ف:… معاذ اللہ ماں باپ کا مار پیٹ کرنا گالی گلوچ دینا کبیرہ گناہ ہے ایسے شخص کو فوراً معزول کر دیا جائے ایسا شخص اگر توبہ کر لے تو شبہ ہے کہ اس نے دنیاوی فائدہ سے کی ہو جب تک اس میں پوری صلاحیت نہ دیکھی جاوے اور کوئی متقی او رمفتی عالم فتویٰ نہ دیوے۔ ایسے شخص کو اپنے عہدہ پر بحال نہ کیا جائے۔ کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تخت ہے۔
﴿سُبْحَانَ رَ‌بِّكَ رَ‌بِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ (١٨٠) وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْ‌سَلِينَ (١٨١) وَالْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ (١٨٢)
(۳۸/۱۲/۲۲، کمترین محمد شریف از گریالہ ڈاکخانہ خاص ، ضلع لاہور بقلم خود)

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 ص 218۔220
محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ