کیا فرماتے ہیں کہ علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک امام ہے جس نے اپنی ہمشیرہ کی منگنی کے بعد کچھ روپے وغیرہ لے کر نکاح کیا اور یہ بھی کہا کہ جب تک مجھے فلاں فلاں چیز نہ دو گے تب تک نکاح نہیں دوں گا جب اس نے وہ چیز اس کو دی تب اس نے نکاح دیا ہے کیا ایسا شخص امامت کے لائق ہے یا نہیں؟
الحمد للہ رب العالمین۔ اگر اس نے مہر میں وہ چیزیں لی ہیں اور لے کر ہمشیرہ کے سپرد کر دی ہیں تو اس پر کوئی ملامت نہیں کیونکہ مہر منکوحہ لڑکی کا حق ہے ولی کا حق نہیں ولی اس پر مامور ہے کیونکہ ناکح سے وصول کر کے لڑکی کے سپرد کر دیتا ہے۔