سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

وہ اوقات جن میں قرآن کریم کی تلاوت جائز ہے

  • 26748
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-30
  • مشاہدات : 19

سوال

کیا سورۃ فاتحہ کسی بھی وقت پڑھی جا سکتی ہے ؟ میں نے یہ سنا ہے کہ اس کے لۓ کو‏ئ خاص وقت ہے اس کے علاوہ نہیں پڑہنی چاہیے ، مثلا نماز میں یاپھر جن امور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ اگرآخری بات صحیح ہے تو آپ سے گزارش ہے کہ آپ وہ اوقات لکھ دیں جن میں سورۃ فاتحۃ پڑھنی مناسب ہے ۔

الحمد للہ.

آپ کے لیے یہ جائز ہے کہ جب اورجس وقت چاہیں اور جس حالت میں بھی قرآن کریم یا اس کی کوئ‏ سورۃ پڑھیں ، صرف جنابت کی حالت میں پڑھنا جائز نہیں بلکہ اس وقت قرآن مجید پڑھنا حرام ہے ۔

علی رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنابت کے علاوہ ہر حالت میں قرآن مجید پڑھایا کرتے تھے ۔

سنن ترمذی کتاب الطہارۃ حدیث نمبر ( 136 ) امام ترمذي رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ علی رضي اللہ تعالی عنہ والی حديث حسن صحیح ہے ۔

صحابہ کرام اور تابعین عظام میں سے کئ ایک اہل علم کا قول ہے کہ : آدمی وضوء کے بغیر قرآن کی تلاوت کرسکتا ہے ، اور سفیان ثوری ، امام شافعی ، اور امام احمد اور اسحق رحمہم اللہ تعالی کہتے ہیں کہ مصحف سے قرآن کریم کی تلاوت طہارت کی حالت میں ہی کرے ۔

دیکھیں ضعیف سنن ترمذی للالبانی رحمہ اللہ حدیث نمبر ( 22 ) ۔

شیخ الاسلام ابن تیمۃ رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ : جنابت کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت کی حرمت پر آئمۃ کرام کا اجماع ہے ۔

کلام اللہ ہونے کی بناپر جنبی حالت میں قرآن کریم پڑھنا اس کی بے ادبی ہے ، اور کلام اللہ کا احترام وادب اور تعظیم کرنا ضروری و واجب ہے ، اور اسی طرح قرآن مجید کو ہراس چیز سے دور رکھا جاۓ جو اس کی کرامت وقداست میں خلل ڈالے اورگندی جگہوں سے بھی دور رکھنا ضروری ہے ۔

اور پھر اس لیے کہ جنبی اپنی جنابت کو جب چاہے دور کرنے پر قادر ہے تو اس لیے اس قرآن کی تلاوت کرنے سے منع کردیا گیا ، لیکن اگر حدث اصغر ( بے وضوء ) ہو تو قرآن مجید کو چھوۓ بغیر پڑھنا جائز ہے ۔

مزید تفصیل کے لیے کتاب " توضیح الاحکام " للبسام ( 1 / 309 ) کا مطالعہ کریں ۔

واللہ تعالی اعلم  .

تبصرے