الحمد للہ.
قرآن مجید میں غوروفکر اور تدبرکرنے اوراس کے معانی سمجھنے کے لۓ دیکھنے میں کوئ مانع اور حرج نہیں، لیکن ایسا کام کرنے والا قاری نہیں کہلاۓ گا اور نہ ہی اسے قرآن پڑھنے کی وہ فضیلت حاصل ہوگي جوالفاظ کی ادائيگی سے حاصل ہوتی ہے اگرچہ اسے کوئ بھی نہ سنے اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قرآن پڑھنے والوں کا سفارشی بن کر آۓ گا ) صحیح مسلم ۔
اور نبی صلی اللہ کی قرآن والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو اس پر عمل کرتے ہيں جیسا کہ دوسری احادیث میں وارد ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
( جس نے قرآن کا ایک حرف پڑھا اس کو ایک نیکی ملتی ہے اور یہ نیکی دس نیکیوں کی مثل ہے )
ترمذی اور دارمی نے اسے صحیح سند سے روایت کیا ہے ۔
تو قاری اس وقت تصور کیا جاۓ گا جب الفاظ کی ادائيگی ہو ، اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے۔