الحمد للہ.
عمران بن حصين رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ اللہ كے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ميرى امت ميں سے ستر ہزار افراد بغير حساب و كتاب كے جنت ميں داخل ہونگے.
صحابہ كرام نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم وہ كون لوگ ہيں ؟
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" يہ وہ لوگ ہونگے جو نہ تو دم كرواتے ہيں، اور نہ ہى بدفالى پكڑتے ہيں، اور نہ ہى اپنے آپ دغواتے ہيں بلكہ اپنے پروردگار پر توكل اور بھروسہ كرتے ہيں... "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5270 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 321 ).
ان چار صفات والے لوگوں كا نہ تو حساب و كتاب ہو گا اور نہ ہى انہيں عذاب ديا جائيگا، ليكن ان كے علاوہ باقى لوگ جن ميں يہ چار صفات نہ پائى گئيں ان كا حساب و كتاب ہو.... ، پھر اللہ سبحانہ و تعالى انہيں بخش دےگا.
صفوان بن محرز بيان كرتے ہيں كہ ايك شخص نے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے دريافت كيا كہ آپ نے سرگوشى كے بارہ ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو كيا فرماتے ہوئے سنا ؟
تو ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما نے فرمايا: تم ميں سے كوئى ايك اپنے پروردگار كے قريب ہوگا تو اللہ كہے گا تو نے يہ يہ عمل كيا، تو بندہ كہےگا جى ہاں، اللہ كہےگا تو نے ايسے ايسے عمل كيے تو بندہ كہےگا جى ہاں اور وہ ان كا اقرار كريگا پھر اللہ عزوجل فرمائيگا:
" ميں نے دنيا ميں تيرى پردہ پوشى كى اور آج ميں تجھے بخش ديتا ہوں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2261 ).
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" مسلمان اس پر متفق ہيں كہ روز قيامت حساب و كتاب ہوگا، يہ ثابت شدہ ہے.
اور مومن كے حساب و كتاب كا طريقہ يہ ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى بندے سے خلوت كر كے اسكے گناہوں كا اقرار كرائےگا حتى كہ بندہ جب ديكھےگا كہ وہ تباہ ہوگيا تو اللہ سبحانہ و تعالى اسے فرمائيگا:
" ميں نے اس پر دنيا ميں تيرى پردہ پوشى كى تھى، اور آج ميں اسے بخش ديتا ہوں، تو اس كى نيكيوں كى كتاب اسے تھما دى جائيگى.
ليكن كافروں اور منافقوں كو سارى مخلوق كے سامنے بلايا جائيگا:
" يہى ہيں وہ لوگ جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ بولا خبردار ظالموں پر اللہ تعالى كى لعنت ہے "
مندرجہ بالا حديث بخارى اور مسلم نے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان فرمائى ہے.
اور پھر حساب و كتاب سب لوگوں كے ليے عام ہے اس سے مستثنى وہى لوگ ہونگے جنہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مستثنى كيا ہے، اور وہ اس امت ميں سے ستر ہزار افراد ہيں، جن ميں عكاشہ بن محصن رضى اللہ تعالى عنہ شامل ہيں، يہ لوگ جنت ميں بغير حساب و كتاب اور بغير عذاب كے داخل ہونگے، اس حديث كو بخارى اور مسلم نے روايت كيا ہے.
اور امام احمد رحمہ اللہ نے ثوبان رضى اللہ تعالى عنہ سے مرفوعا بيان كيا ہے كہ:
" ہر ايك شخص كے ساتھ ستر ہزار ہونگے "
ابن كثير رحمہ اللہ نے اس حديث كو صحيح كہا ہے اور اس كہا ہے كہ اس حديث كے شواہد بھى ہيں " انتہى
ديكھيں: شرح لمعۃ الاعتقاد ( 1 38 ).
اور شيخ فوزان حفظہ اللہ كہتے ہيں:
" يہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فضل عظيم ہے كہ ان كا حساب و كتاب نہيں ہوگا، اور باقى مخلوق كا حساب و كتاب ضرور ہونا ہے، كسى كا بہت كم اور آسان حساب و كتاب ہوگا، اور كچھ ايسے بھى ہونگے جن كا حساب و كتاب مناقشہ كے ساتھ ہوگا " انتہى
ديكھيں: اعانۃ المستفيد شرح كتاب التوحيد ( 1 / 87 ).
اور شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ كہتے ہيں:
" اور وہ اپنے گناہوں كا اقرار كريگا كا معنى يہ ہے كہ وہ اپنے گناہوں كا اعتراف كرےگا، جيسا كہ حديث ميں ہے كہ ميں اس گناہ كا اعتراف كرتا ہوں، اور ميں اس گناہ كا اعتراف كرتا ہوں "
اور كچھ مومن ايسے بھى ہونگے جو بغير حساب و كتاب كے جنت ميں داخل ہونگے جيسا كہ صحيح حديث ميں ستر ہزار كے بغير حساب و كتاب بغير عذاب كے جنت ميں داخل ہونے كا ذكر ملتا ہے "
اور پھر حساب و كتاب مختلف ہوگا، كسى كا آسان اور كسى كا مشكل آسان يعنى صرف پيش كيا جائيگا، اور كسى كا حساب و كتاب پورى چھان بين اور مناقشہ كے ساتھ ہوگا.
صحيح بخارى اور مسلم ميں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے وہ بيان كرتى ہيں كہ
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" روز قيامت جس شخص كا بھى حساب و كتاب ہوگيا تو وہ ہلاك ہوا.
ميں نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا اللہ سبحانہ و تعالى كا يہ فرمان نہيں ہے كہ:
جسے اس كى كتاب دائيں ہاتھ ميں دى گئى تو اس كا حساب و كتاب بہت آسان اور ہلكا پھلكا ہوگا .
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: يہ تو پيشى ہوگى، اور روز قيامت جس شخص كے حساب و كتاب كى چھان بين كى گئى تو اسے عذاب ہوگا " انتہى
ماخوذ از: شرح العقيدۃ الواسطيۃ ( 1 / 113 ).
حاصل يہ ہوا كہ خصوصيت صرف انہيں ہى حاصل ہو گى جن كا حديث ميں ذكر ہوا ہے كہ: " وہ بغير حساب و كتاب كے جنت ميں داخل ہونگے "
يہ صرف ان لوگوں كے ليے ہى خاص ہے جن كا حديث ميں ذكر ہوا ہے، ليكن باقى ان كے علاوہ جتنے لوگ ہيں ان كا حساب و كتاب ہوگا.
واللہ اعلم .