الحمد للہ.
بخاری : (3106) میں انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا نقش تین سطروں میں تھا: "محمد" ایک سطر میں، "رسول" دوسری سطر میں، اور "اللہ" تیسری سطر میں"
حدیث کے ظاہری مفہوم سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ تحریر اوپر سے نیچے کی جانب تھی، چنانچہ سب سے اوپر والی سطر میں "محمد" درمیان والی سطر میں "رسول" اور تیسری سطر میں "اللہ" الٹ ترتیب نہیں تھی، کچھ لوگ اسے الٹ سمجھتے ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کچھ مشایخ کا یہ کہنا کہ : انگوٹھی پر نقش کی تحریر نیچے سے اوپر کی جانب تھی، یعنی لفظ جلالہ اوپر پہلی سطر میں، اور "محمد" نیچے والی تیسری سطر میں، مجھے اس بارے میں احادیث سے کوئی واضح صریح نص نہیں ملی، بلکہ اسماعیلی کی روایت ظاہری طور پر اس قول سے متصادم معلوم ہوتی ہے، کیونکہ اس میں ہے کہ: "محمد" ایک سطر میں، "رسول" دوسری سطر میں، اور "اللہ" تیسری سطر میں " انتہی
"فتح الباری" (10/ 329)
انگوٹھی میں جو کتابت نقش تھی وہ الٹی تھی تا کہ جب مہر لگائی جائے تو کتابت صحیح انداز میں نظر آئے اور تمام مہریں ایسے ہی بنتی ہیں۔
[فتح الباری میں ہے کہ]:
"انگوٹھی میں کتابت کا انداز عام انداز نہیں تھا؛ کیونکہ مہر بنانے کا تقاضا یہ تھا کہ حروف کو الٹا لکھا جائے، تا کہ مہر لگنے پر کتابت مستقیم نظر آئے" انتہی
"فتح الباری" (10/ 329)
ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"انگوٹھی میں الٹی کتابت کی گئی تھی ، تا کہ مہر مقلوب ثبت نہ ہو، مہریں بنانے کا یہی انداز ہوتا ہے۔
کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کتابت سیدھی ہی تھی، اور اس سے مہر بھی سیدھی ہی لگتی تھی[!] اس کے صحیح ہونے میں مجھے تامل ہے، نیز مجھے اس بات کوئی صحیح یا ضعیف کوئی سند بھی نہیں ملی" انتہی
"البداية والنهاية" (8/ 365)
اور اگر ہم بفرض محال مان بھی لیں کہ یہ بات صحیح احادیث سے ثابت ہے اور انگوٹھی کا نقش اللہ - رسول - محمد تھی تو اس کا مطلب وہ نہیں ہے جو سائل نے اپنے سوال میں بیان کیا ہے، بلکہ محض تکلف ہے، یا وسوسہ ہے، اگر اسے صحیح مان بھی لیا جائے تو اس انداز سے لکھنے کا مقصد ذات باری تعالی کیساتھ ادب و احترام ملحوظ ہے؛ کہ اللہ تعالی کا نام ہر چیز سے پہلے آنا چاہیے۔
واللہ اعلم.