الحمد للہ.
آپ کے بھائی کے انجام کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے تو وہ اسے عذاب اور اگر چاہے تو اسے معاف کر دے اور یہ ممکن نہیں کہ ہم اس کے متعلق کوئی قطعی بات نہیں کہہ سکتے ۔
لیکن ہم اس سے ہٹ کر مسئلہ پر بات کرتے ہیں ۔
یہ مسئلہ کہ عذاب قبر مستقل ہے یا کہ کبھی ختم بھی ہوتا ہے ؟
اس مسئلہ کے متعلق ابن قیم رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ :
اس کا جواب یہ ہے کہ اس کی دو قسمیں ہیں ۔
ایک قسم تو مستقل ہے سوآئے اس کے بعض احادیث میں یہ وارد ہے کہ ان سے یہ عذاب صرف دو صور پھونکنے کے درمیان کم ہو گا تو جب وہ اپنی قبروں سے کھڑے ہوں گے تو کہیں گے ( ہآئے افسوس ہمیں کس نے ہماری خواب گاہوں سے اٹھا دیا ہے ) اور اس کے مستقل ہونے پر اللہ تعالی کا یہ فرمان دلالت کرتا ہے :
( وہ آگ پر صبح اور شام پیش کۓ جاتے ہیں )
اور اس کی دلیل کہ عذاب مستقل ہوتا ہے وہ حدیث جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے کا ذکر ہے اور اس میں یہ بھی ذکر ہے کہ اس کے ساتھ یہ قیامت تک ہوتا رہے گا ۔
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی وہ حدیث جس میں دو چھڑیوں کا ذکر ہے کہ شاید اللہ تعالی ان کے خشک ہونے تک ان سے عذاب میں کمی کر دے جو کہ صرف ان کی تری کے ساتھ مقید ہے -
اور ربیع بن انس ابو عالیہ سے اور وہ ابو ہریرہ رضي اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں :
کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) پھر ایسے لوگوں کے پاس آئے جن کے سروں کو بڑے بڑے پتھروں سے کچلا جا رہا تھا تو جب بھی کچلا جاتا وہ دوبارہ صحیح ہو جاتا اور اس میں کوئی وقفہ نہیں ڈالا جاتا تھا یہ حدیث بھی گزر چکی ہے ۔
اور صحیح بخاری میں اس شخص کے قصے میں جو کہ دو دھاری دار چادریں پہن کر اکڑاتا ہوا چل رہا تھا تو اللہ تعالی نے اسے زمین میں دھنسا دیا اور قیامت تک اس میں دھنستا رہے گا ۔
اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کافر کا قصہ جس میں ہے کہ پھر اس کےلۓ آگ کی طرف دروازہ کھولا جائے گا تو وہ اس میں اپنے ٹھکانے کی طرف قیامت تک دیکھتا رہے گا اسے احمد نے روایت کیا ہے اور بعض طرق میں یہ بھی ہے کہ پھر اس کے لۓ آگ کی طرف ایک سوراخ کیا جائے گا تو اس میں سے قیامت تک دھواں اور اس کی گرمی آتی رہے گی ۔
دوسری قسم : عذاب ایک مدت تک ہونے کے بعد ختم ہو جائے گا ۔
یہ ان لوگوں کو عذاب ہو گا جن کے گناہ کم ہوں گے تو انہیں ان کے جرم کے حساب سے عذاب ہونے کے بعد کم ہو جائے گا جس طرح کہ آگ میں کچھ مدت تک عذاب ہونے کے بعد ختم ہو جائے گا ۔
اور بعض اوقات ان کے اقرباء وغیرہ کی جانب سے دعا اور صدقہ کرنے اور استغفار اور حج کی بنا پر بھی عذاب ختم ہو جاتا ہے ۔ (الروح صفحہ نمبر 89)
اور اس کی آخری کلام میں سوال کی دوسری شق کا جواب ہے ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اپنی رحمت سے نوازے اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں نازل فرمائے ۔
واللہ اعلم .
اسلام سوال وجواب
فتوی نمبر:7862