الحمد للہ.
اللہ تعالی کی حمد وثنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اور سلام کے بعد۔
صحیح حدیث سے یہ ثابت ہے کہ یہ جادو مدینہ میں واقع ہوا جبکہ وحی اور رسالت ثابت اور ٹھرچکی اور قرار پکڑ چکی تھی اور نبوت کے دلائل اور رسالت کی صداقت قائم ہوچکی تھی اور اللہ تعالی نے مشرکوں پر اپنے نبی کی مدد کرکے مشرکوں کو ذلیل ورسوا کردیا تھا تو اس کے بعد یہودیوں میں سے ایک شخص جسے لبید بن اعصم کہا جاتا تھا نبیصلی اللہ علیہ وسلم کے درپے ہوا تو اس نے ایک کنگی کے دندانوں اورکنگھی کئے ہوئے بالوں اور نر کھجور کے خوشہ کے چھلکا میں جادو کیا۔
تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خیال ہونے لگا کہ اپنے گھر والوں سے کچھ کیا ہے اور حالانکہ کچھ نہیں کیا ہوتا تھا لیکن الحمدللہ اللہ کے فضل وکرم سے ان کی عقل اور انکا شعور اور لوگوں کے ساتھ باتوں میں تمییز کرنا یہ سب کچھ صحیح رہا۔ اور انکا لوگوں کو اس حق کی تبلیغ جو کہ اللہ تعالی نے آپکی طرف وحی کی تھی اس میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی اور وہ کام چلتا رہا لیکن اس جادو کا اثر انکی زوجات کے معاملات میں ہوا جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
بیشک وہ یہ خیال کرتے تھے کہ انہوں نے گھر میں اپنی گھر والوں سے کچھ کیا ہے حالانکہ انہوں نے کچھ نہیں کیا ہوتا تھا تو انکے رب عزوجل کی طرف سے انکے پاس جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ سے وحی آئی تو جو کچھ ہوا تھا اس کی خبر دی گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکالنے کے لئے بھیجا تو اس نے ایک انصاری کے کنویں سے نکال کر اسے ضائع کردیا تو الحمدللہ نبیصلی اللہ علیہ وسلم سے جادو کا اثر ختم ہوگیا تو اللہ تعالی نے معوذتین دوسورتیں (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) نازل فرمائیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پڑھا تو سب قسم کی پریشانی ختم ہوگئی۔
اور نبیصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کا کوئی تعویذ نہیں (یعنی جس کے پڑھنے کے ساتھ پناہ لی جائے)
تو اس جادو کی بنا پر کوئی ایسی چیز نہیں ہوئی جس کی بنا پر رسالت اور وحی میں کوئی خلل واقع ہو یا پھر لوگوں کو نقصان دے۔ اور اللہ جل وعلا نے نبیصلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں سے بچایا کہ وہ رسالت اور اسکی تبلیغ میں روڑے اٹکائیں۔
لیکن جو رسولوں کو مختلف قسم کی تکالیف پہنچتی ہیں تو اس سے نبیصلی اللہ علیہ وسلم نہیں بچے بلکہ آپ کو کچھ تکالیف آئیں اور آپ جنگ احد میں زخمی کئے گئے اور آپ کے سر پر خود توڑا گیا اور آپ کے دونوں رخساروں میں خود کی کڑیاں پیوست ہوگئیں۔ اور وہاں آپ ایک گھڑے میں گر پڑے۔ اور آپ پر مکہ میں شدید تنگی کردی گئی اور آپ کو بھی اسی طرح تکالیف آئیں جس طرح کہ پہلے رسولوں کو آئی تھیں۔
اور وہ تکالیف جو کہ اللہ تعالی نے آپ کے لئے لکھی تھیں تو ان کے ساتھ اللہ تعالی نے آپ کے درجات اور آپکے مقام کو بلند کیا اور نیکیوں کو زیادہ کردیا لیکن اسکے باوجود اللہ تعالی نے ان مشرکوں سے بچایا اور وہ آپکو قتل نہ کرسکے اور نہ ہی تبلیغ سے روک سکے اور نہ ہی اس کے درمیان جو آپ پر تبلیغ واجب تھی اور آپکے درمیان حائل ہوسکے تو یقینا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت کی تبلیغ کی اور امانت کو ادا کیا۔
تو آپصلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالی رحمتیں نازل فرمائے: اور سب تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں۔ .
اسلام سوال وجواب
فتوی نمبر:20177