الحمد للہ.
صحیح یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جادو نے نہ تو بدنی طور پر اور نہ ہی عقلی اور ادراک کے طور پر اور نہ ہی ان کے دین اور عبادت میں کوئی نقصان پہنچایا اور نہ اس رسالت میں جس کی تبلیغ کا آپ کو مکلف بنایا گیا اور اسی بنا پر ان کی سیرت اور نماز اور اذکار اور تعلیم وغیرہ کے معاملات میں لوگوں میں کوئی بھی ناواقف نہیں ہے تو اس بنا پر اس جادو کا اثر صرف ازدواج مطہرات سےجماع پر تھا یا ان میں بعض کے ساتھ - تو اسی لۓ عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی اور نے نقل نہیں کیا انہوں نے یہ ذکر کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خیال ہوتا تھا کہ وہ عورتوں کے پاس گۓ ہیں حالانکہ انہوں نے ایسا نہیں کیا ہوتا تھا تو یہ رسالت میں اثر انداز نہیں ہوتا اور یہ اللہ تعالی کی تقدیر وفیصلے میں سے ہے اور اس میں یہ حکمت ہے کہ اللہ تعالی بعض اوقات صالحین مثلا انبیاء کو بھی آزمائش میں ڈالتا ہے اور پھر سب سے زیادہ سخت آزمائش انبیاء کی ہوتی ہے پھر اس سے کم اور اس سے کم کی ۔
واللہ تعالی اعلم .
اسلام سوال وجواب
فتوی نمبر:2070