سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حضرت علیؓ کی جائے پیدائش

  • 266
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1295

سوال

سوال:    کیا حضرت علی﷜ کعبہ شریف کے اندر پیدا ہوئے تھے؟

جواب: حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کے بارے تو ملتا ہے کہ وہ بیت اللہ میں پیدا ہوئے ہیں اور اسی روایت میں یہ بھی ہے کہ ان سے پہلے یا ان کے بعد کوئی بھی بیت اللہ میں پیدا نہیں ہوا ہے لیکن امام حاکم کے بقول حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے بھی تاریخی روایات منسوب ہیں کہ ان کی ولادت بھی بیت اللہ میں ہوئی ہے۔ ڈاکٹر عبد اللہ الفقیہ لکھتے ہیں:
السؤال ؛ بسم الله هل صحيح أن سيدنا علياً ولد داخل الكعبة؟
الإجابة
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه أما بعد:
فالمولود الذي ولد بجوف الكعبة هو حكيم بن حزام رضي الله عنه، وهذا ما نقله أكثر المؤرخين، وذكر الإمام الحاكم في المستدرك أن مصعب بن عبد الله وهم حين قال عن حكيم بن حزام إنه لم يولد قبله ولا بعده في الكعبة أحد، ثم قال الحاكم: فقد تواترت الأخبار أن فاطمة بنت أسد ولدت أمير المؤمنين علي بن أبي طالب كرم الله وجهه في جوف الكعبة. انتهى.
والله أعلم.

اکثر مورخین نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو مولود کعبہ کہا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے مصعب بن عبد اللہ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کے بعد اور ان سے پہلے بیت اللہ میں کسی بھی پیدائش نہیں ہوئی ہے۔ یہ روایت نقل کرنے کے بعد امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس بارے بھی متواتر خبریں موجود ہیں کہ حضرت فاطمہ بنت اسد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بیت اللہ میں جنم دیا تھا۔
بعض اہل علم نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ اس طرح سے کوئی فضیلت ثابت نہیں ہوتی ہے بلکہ اس سے تو بیت اللہ نجس قرار پاتا ہے کیونکہ نفاس والی پاک نہیں ہوتی اور اس کا بیت اللہ میں ہونا درست نہیں ہے اوردوسرا نفاس کے خون سے بھی بیت اللہ کے نجس ہونے کا پہلو بھی نکلتا ہے۔
خلاصہ کلام یہی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے کوئی مستند روایت موجود نہیں ہے کہ ان کی پیدائش بھی بیت اللہ میں ہی ہوئی ہے اور اگر ایسی کوئی روایت صحیح سند کے ساتھ موجود ہوتی تو امام حاکم رحمہ اللہ اس کا تذکرہ بھی کر دیتے۔ واللہ اعلم بالصواب

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ