الحمد للہ.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد اقصی میں تمام انبیاء کی امامت کروائی جو کہ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے دور سے پیغمبروں کا مرکز تھی ، اس کی وجہ یہ تھی کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی امام اعظم اور سب سے مقدم ہیں، جیسے کہ اس بات کے بارے میں حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے سورہ اسراء کی تفسیر بیان کرتے ہوئے ابتدا میں ہی بتلائی ہے، نیز انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انبیائے کرام کی امامت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ:
"آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء کے آگے کھڑا کر کے آپ کی عظمت، شرف اور مقام و مرتبے کو عیاں کیا گیا، اور آپ جبریل علیہ السلام کے اشارے پر آگے ہوئے تھے"
یقیناً ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیائے کرام سے افضل اور اعلی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی فرمایا: (میں قیامت کے دن اولادِ آدم کا سربراہ ہونگا، اور سب سے پہلے میری قبر کھولی جائے گی، اور میں سب سے پہلا شفاعت کرنے والا ہونگا، اور میری ہی شفاعت سب سے پہلے قبول ہوگی) مسلم: (2278)
جبکہ کچھ اہل علم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے تمام انبیائے کرام کی امامت کروانے پر ایک اور حکمت بھی تلاش کی ہے، اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: (میں نے ان سب کی امامت کروائی) میں ہے اور -واللہ اعلم-وہ یہ ہے کہ ان الفاظ میں یہ اشارہ ہے کہ امت محمدیہ پوری انسانیت کی قیادت کریگی۔
واللہ اعلم.
اسلام سوال وجواب
فتوی نمبر:46917