السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عام نماز جو چار رکعت پر مشتمل ہو جیسے عشاء کی نماز کتنی دیر پر مشتمل ہوتی تھی کیونکہ ہمارے یہاں ایک مسئلہ یہ درپیش آیا ہے کہ کچھ لوگوں نے ہماری مسجد کے امام صاحب سے شدید اختلاف کیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبی نماز پڑھانے سے منع کیا اور آپ لمبی نماز پڑھاتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی صورت میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ چار رکعات کی نماز امام صاحب نے پندرہ منٹ سے کبھی اوپر پڑھائی ہو۔ پندرہ منٹ کے اندر اندر نماز تمام ہوجاتی ہے لیکن اس پر بھی اعتراض ہے۔؟ براہ کرم اس حدیث کی وضاحت فرمادیں جس میں لمبی نماز پڑھانے سے منع کیا گیا ہو اس حدیث میں جو مذکور ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے لمبی نماز پڑھائی تو وہ کتنی لمبی نماز تھی۔؟ دوسرا یہ کہ قراءت کا دورانیہ رکوع، اور سجود کی تسبیحات کی تعداد سنت سے قریب ترین کیا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نماز اگرچہ طویل و قصیر دونوں طرح پڑھنا ہی جائز ہے ،مگریہ لوگوں کی قوت برداشت پر منحصر ہے نہ کہ امام کی خواہش پر کہ وہ طویل و قصیر میں سے جس سنت کا چاہيے انتخاب کرلے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز عموماً طویل پڑھا کرتے تھے ،مگر فرض نماز نسبۃً مختصر ہوتی تھی۔آپ نے فرض نماز میں مقتدیوں کا خیال رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ سیدنا ابو ھريرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو جنہوں نے عشاء کی نماز میں سورۂ بقرہ پڑھی تھی، فرمایاتھا کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقتدیوں کا اتنا زیادہ خیال رکھتے تھے کہ بسااوقات لمبی نماز کا ارادہ کرتے مگر کسی بچے کے رونے کی آواز سن کر مختصر کر دیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کريم صلی اللہ عليہ و سلم نے فرمايا:
اس سے معلوم ہوتا ہے نماز کو طويل کرنے کا معاملہ لوگوں کی برداشت پر منحصر ہے ، امام کی مرضی پر نہيں کہ وہ جس سنت کا چاہيے انتخاب کرے جس ميں طويل نماز اور مختصر نماز کے ، ہر ايک کيلئے مناسب اور مختلف پيمانے ہيں ۔ چار رکعت نماز اگر جہری ہو تو پندرہ منٹ ایک مناسب ٹائم ہے،زیادہ طویل نہیں ہے،لیکن سری نماز جیسے ظہر و عصر تو ان کے لئے مناسب ٹائم تقریباً دس منٹ ہونا چاہئیے۔ رکوع و سجود کی تسبیحات کی کم از کم تعداد تین ہے،اس سے کم نہیں ہونی چاہئے ،البتہ زیادہ جتنی مرضی آپ پڑھ لیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |