الحمد للہ.
ہمیں اہل سنت کی کتابوں میں اس حدیث کا کوئی وجود نہیں ملا، اسے شیعہ اپنی کتابوں میں ذکر کرتے ہیں، اور پھر شیعہ حضرات ہی اپنی ویب سائٹس اور فورمز پر انہیں ذکر کرتے ہیں۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ ملاحظہ کریں: "وسائل الشيعة" (20/14) ، "مستدرك الوسائل" (14/152)، "بحار الأنوار" (10/222)
تو جس روایت کو صرف شیعہ بیان کرتے ہوں ، اہل سنت بیان نہ کرتے ہوں تو وہ حدیث ہی نہیں ہے۔
شادی اور نکاح رسولوں کا طریقہ کار ہے،
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی نوجوانوں کو شادی کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: (نوجوانوں کی جماعت! جو تم میں سے شادی کی ضروریات پوری کر سکتا ہے تو وہ شادی کر لے؛ کیونکہ شادی نظروں کو جھکا کر رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ بنانے کا بہترین ذریعہ ہے، اور جو ضروریات پوری نہیں کر سکتا تو وہ روزے رکھے، روزے اس کی شہوت توڑ دیں گے) اس حدیث کو امام بخاری: (5066) اور مسلم : (1400)نے روایت کیا ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ میں سے کچھ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواج مطہرات سے پوچھا کہ آپ لوگوں کی نظروں سے اوجھل کیا کیا عمل کرتے ہیں؟ تو [جواب سن کر] کسی نے کہا: میں بیویوں سے تعلقات قائم نہیں کروں گا، کسی نے کہا: میں گوشت نہیں کھاؤں گا، اور کسی نے کہا کہ: میں بستر پر نہیں لیٹوں گا۔ [آپ صلی اللہ علیہ و سلم تک یہ باتیں پہنچی] تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: (لوگوں کو کیا ہو گیا ہے وہ ایسی ویسی باتیں کر رہے ہیں؟! میں تو نماز بھی پڑھتا ہوں اور نیند بھی کرتا ہوں، نفل روزے بھی رکھتا ہوں اور چھوڑ بھی دیتا ہوں، اور بیویوں سے تعلقات بھی قائم کرتا ہوں، تو جس نے میری سنت سے بے رغبتی کی تو وہ مجھ سے نہیں!)
اس حدیث کو امام بخاری: (5063) اور مسلم : (1401)نے روایت کیا ہے۔
لہذا جو کچھ کتاب و سنت میں نکاح کی فضیلت ثابت ہو چکی ہے اس کے ہوتے ہوئے ہمیں ایسی باتوں کی ضرورت ہی نہیں رہتی جو صرف شیعوں کی کتابوں میں موجود ہیں اور ان کا اہل سنت کی کتابوں میں کوئی وجود ہی نہیں!
واللہ اعلم