الحمد للہ.
جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم آخری نبی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (مجھے دیگر انبیائے کرام پر پانچ اعتبار سے فضیلت دی گئی ہے: مجھے شفاعت دی گئی اور میرے ذریعے سلسلہ نبوت کو مکمل کر دیا گیا ۔۔۔) الحدیث۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بتلا دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سب سے آخری نبی ہیں، اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے: وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ترجمہ: لیکن آپ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔ [الاحزاب: 40] یہاں لفظ "خاتم" کو ت پر زبر کے ساتھ پڑھنا ہے، جبکہ ایک اور قراءت میں یہی لفظ "ت" کے نیچے زیر کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے، اس صورت میں اس کا معنی ہوں گا، سب سے آخری نبی، یہی مفہوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان سے بھی ثابت ہے: (میں خاتم النبیین ہوں اور میری بعد کوئی نبی نہیں ہے) یعنی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعے سلسلہ نبوت کو ختم کر دیا گیا، لہذا آپ کے بعد کوئی رسول یا نبی نہیں ہے۔
بلا شبہ سیدنا عیسی علیہ السلام جس وقت دوبارہ آسمان سے اتریں گے تو محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت کے تابع ہوں گے اور اسی شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے۔
اگر کوئی شخص یہ دعوی کرے کہ کوئی نیا نبی بھی آ سکتا ہے تو وہ کافر ہے، یا یہ کہے کہ جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد کوئی نبی آ سکتا ہے تو وہ بھی کافر ہے؛ کیونکہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ ہماری شریعت کوئی آخری شریعت نہیں ہے۔ ایسا شخص کافر ہے، اگر اس کے اس عقیدے کے بارے میں علم ہو گیا ہے تو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے، اور اگر آپ نے نماز اس کے پیچھے پڑھ لی ہو تو دوبارہ نماز ادا کریں چاہے اکیلے ہی کیوں نہ پڑھیں۔
اسلام سوال وجواب
فتوی نمبر:129407