سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(357) مقتدی کو امام سے پہلے سلام نہیں پھیرنا چاہیے

  • 2642
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3571

سوال

(357) مقتدی کو امام سے پہلے سلام نہیں پھیرنا چاہیے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک امام مسجد سلام پھیرتے وقت اتنا طول کرتے ہیں کہ مقتدی پہلے ہی فارغ ہو جاتے ہیں کیا الفاظ سلام کو اتنا کھینچنا شرعاً جائز ہے۔ اور جو مقتدی پہلے سلام پھیر لیں وہ مجرم ہیں یا نہیں۔


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مقتدی کو امام سے پہلے سلام میں فراغت حاصل نہیں کرنی چاہیے۔ اگر ایک دو بار غلطی ہو گئی ہے تو استغفار کریں اور آئندہ کے لیے احتیاط امام کی روش سے پختہ مقتدی چند ایک نمازوں میں واقف ہو سکتا ہے امام صاحب اس وجہ سے سلام میں آواز کھینچتے ہوں گے کہ مقتدی دعائوں وغیرہ سے جلدی فارغ ہو کر ساتھ مل جائیں۔ عام تلاوت کے مطابق تمدن آواز ہو تو ہرج نہیں اگر ضرورت اور اندازہ سے زیادہ آواز طول و طویل کی جاتی ہے تو معیوب ہے۔ بہرحال اس چھوٹے سے مسئلے کی ضد میں امام و مقتدی کو خدا کا گھر چھوڑنے کا اکھاڑا نہیں بنانا چاہیے۔ (قوانین فطرت سوہدرہ جلد نمبر ۸ شمارہ نمبر ۹)

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 ص 253
محدث فتویٰ

تبصرے