جو شخص مرثیہ خوانی کرے، اور محفل تعزیہ داری میں جاوے اس کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟
جو شخص مرثیہ خوانی کرے، اور محفل تعزیہ داری میں جاوے، سو ایسا شخص اگر نماز پڑھا رہا ہو، اور کوئی اس کے ساتھ نماز میں شریک ہو جاوے تو اس کی نماز ہو جاوے گی مگر ایسے شخص کو بالقصد امام نہیں بنانا چاہیے، اور نماز پڑھانے کے لیے آگے نہیں کرنا چاہیے اس واسطے کہ مرثیہ خوانی اور تعزیہ داری بلاشبہ فسق و فجور کے کام ہیں، اور فسق و فجورکا کام سے جو راضی ہو، اور اس کے محفل میں جاوے، وہ بھی فاسق ہے اور فاسق کے پیچھے نماز تو ہو جاتی ہے مگر اس کا بالقصد امام نہیں بنانا چاہیے۔ (حررہ عبد الرحیم اعظم گڈھی کوپوی، سید محمد نذیر حسین، فتاویٰ نذیریہ جلد اول صفحہ ۲۷۵)