السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غریب اہل حدیث جماعت کے لوگ اس علاقہ میں صدقۃ الفطر جمع کرتے ہیں۔ یعنی یہ لوگ دھان ۔ چاول۔ پیسہ وغیرہ۔ ایک جگہ جمع کر کے تقسیم کرتے ہیں۔ ایک سال یہ لوگ صدقۃ الفطر سے اپنے گائوں کے محلہ کی جامع مسجد بنانا چاہتے ہیں۔ اوراسی وجہ سے وہ مال بند کررکھا ہے۔ آیا اس مال سے محلہ کی جامع مسجد بنانا جائز ہے۔ یاکہ نہیں؟ یا مال مذکور سے امام مسجد کو کچھ حصہ لینا جائز ہے یا نہیں؟ (سعید الرحمٰن نزیری بگوڑ بنگال)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد نہیں بناسکتے۔ یہ غرباء مساکین کا حق ہے۔ اگر اامام مسجد غریب مسکین ہے۔ تو لے سکتاہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب