مشرک بدعتی کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
حدیث شریف میں ہے فلیؤمکم خیارکم صالح عمل انسان امامت کرائے اس لیے مستقل امام پابند سنت چاہے مشرک و بدعتی درست نہیں اگر اس کا اشراک ابتداء سے واضح ہے تو پھر اس کی اقتداء ہر گز نہ چاہیے نماز نہ ہو گی۔ ہاں اگر کبھی کبھار اتفاقی طور پر ایسے امام سے پالا پڑ جائے تو طوہاً کرہاً اقتدا کر لینی چاہیے حدیث پاک میں ہے۔
«صَلّوا خلفَ کل برّو فاجر» ’’ہر ایک نیک و بد فاجر کے پیچھے نماز پڑھ لیا کرو۔‘‘
یہ گاہے ماہے کے لیے اجازت ہے۔ (اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۱۳ شمارہ نمبر ۱۴)