سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(260) بولی والی کمیٹی کے بارے شریعی حکم

  • 26348
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 709

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بولی کی کمیٹی کے متعلق شریعت کیا کہتی ہے ، ایک آدمی ستر ہزار کی پچیس ہزار میں بولی لگا کر اٹھا لیتا ہے ، کیا ایسا طریقہ سود کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ صورت واضح سود اور قمار کی شکل ہے۔ اس سے بچاؤ ہر صورت ضروری ہے۔ یہ بات مسلمہ ہے کہ نوٹ سونے کابدل ہے۔ اس لیے اس کی بیع نقد کمی پیشی کے ساتھ اور ادھار ہر صورت منع ہے۔ چاہے برابر برابر ہو یا کمی پیشی کے ساتھ۔ لہذا بولی کی کمیٹی ناجائز ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص627

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ