ایک امام مسجد کسی عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہے مگر وہ عورت اس پر رضا مند نہیں ہے عورت منکوحہ ے امام اسے ورغلاتا ہے اور ہر طرح سے کوشش کرتا ہے کہ وہ پہلے خاوند کو چھوڑ دے۔ چنانچہ اس پر فساد ہو گیا اب سوال یہ ہے کہ ایسا شخص امامت کے قابل ہے یا نہیں؟
اگر یہ واقعہ صحیح ہے تو یقینا ایسا امام امامت کے قابل نہیں ہے کیونکہ امامت کے متعلق چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔
«اِجْعَلُوْا ائمتکُمْ خِیَارِکُمْ لَا یُؤَمِّنکُمْ فَاجِرٌ »
فاسق و فاجر کو امام نہ بنائو یہ کام جو امام مذکور کر رہا ہے شرعاً ناجائز ہیں۔ اور کھلا ہوا فسق ہے۔ اس لیے وہ امامت کا اہل نہیں ہے ابو داؤد میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔
«لیس منا من خبب امرأته عَلٰی زَوْجِھَا»
جو کسی عورت کو اس کے خاوند کے خلاف ابھارے ورغلائے اور اس سے جدا کرنا چاہے وہ مسلمان نہیں ہے۔ (اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۳ شمارہ نمبر ۱۶)