ایک دیہات میں دو حافظ قرآن ہیں مگر علم سے پورے ناواقف اور مروجہ بدعتی رسومات کے شدت سے پابند ہیں۔ دوسرے صاحب ایک عالم دین اور متبع سنت ہیں عوام نے عالم کو امام مقرر کیا ہوا ہے جو بارہ سال سے یہ خدمت کر رہے ہیں اب جاہل حافظوں نے جہلاء کو ابھار کو خود امامت حاصل کرنا چاہتے ہیں فیصلہ یہ ہوا تین نمازیں حافظ صاحب اور دو نمازیں عالم صاحب پڑھایا کریں اب کیا عالم کی نماز ان کے پیچھے ہو جائے گی جبکہ حافظ صاحب کے اعمال پر گاؤں کی اکثریت معترض ہے۔
عالم با عمل کا درجہ بہت بڑا ہے امامت کے لیے وہی موزوں تھے اہل دیہہ کو ضد تعصب چھوڑ کر عالم پر اتفاق کر لینا چاہیے جبکہ اکثریت بھی عالم صاحب پر راضی ہے متبع سنت کی نماز دائمی ابدی طور پر فاجر بدعتی کے پیچھے نہیں ہوتی۔ (اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۱۵ شمارہ نمبر ۱۹)