سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) کیا نماز میں ’’ربنا لک الحمد‘‘ بلند آواز سے کہنا چاہیے؟

  • 26226
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1145

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’ربنا لک الحمد‘‘ نماز میں بآواز بلند کہنا چاہیے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بخاری شریف کی اس روایت سے بآواز بلند کہنا ثابت ہوتا ہے:

عن رفاعة بن رافع الزرقي قال: کنا یوما نصلي وراء النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، فلما رفع رأسہ من الرکعة، قال: (( سمع   الله لمن حمدہ )) قال رجل وراءہ: ربنا لک الحمد، حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ، فلما انصرف، قال: (( من المتکلم؟ )) قال: أنا، قال: (( رأیت بضعة وثلاثین ملکا یبتدرونھا، أیھم یکتبھا أول )) [1]

’’رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے، کہا کہ ہم لوگ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، آپ نے جب رکوع سے سر مبارک اٹھایا، فرمایا: ’’سمع الله لمن حمدہ‘‘ آپ کے پیچھے ایک شخص نے کہا: ’’ربنا لک الحمد، حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ‘‘ پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے، فرمایا: کس نے یہ کلمات کہے؟ اس شخص نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: تیس اور چند فرشتوں کو میں نے دیکھا، جھپٹے تھے ان کلموں کی طرف کہ کون ان کو پہلے لکھے گا۔‘‘

اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ اس صحابی نے یہ کلمات بآواز بلند کہے تھے، جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سنا اور انکار نہ فرمایا، اس سے معلوم ہوا کہ بآواز کہنا درست ہے، ورنہ آپ ضرور منع فرماتے۔


[1]                صحیح البخاري، رقم الحدیث (۷۶۶)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:193

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ