السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہیجڑا اور کسبی جو مال کسبِ حرام سے پیدا کرتے ہیں، اگر اس مال سے مسجد بنا دیں تو اس مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسجد میں نماز جائز ہے، ہاں بنانے والے کو ایسی مسجد بنانے کا کچھ ثواب نہیں۔ (( إن الله طیب لا یقبل إلا طیبا )) [1] (صحیح بخاري) [یقینا الله تعالیٰ پاکیزہ ہے اور پاکیزہ ہی کو قبول کرتا ہے] مشکوۃ شریف (ص: ۶۲ و ۶۳ چھاپہ دہلی فاروقی) میں ہے: عن أبي سعید رضی اللہ عنہ قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : (( الأرض کلھا مسجد إلا المقبرة والحمام )) [2] (رواہ أبو داود والترمذي والدارمي) [ابو سعید (خدری) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زمین ساری کی ساری مسجد ہے، سوائے حمام اور مقبرہ کے‘‘
و عن ابن عمر قال: (( نھی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أن یصلیٰ في سبع مواطن: في المزبلة والمجزرةوالمقبرۃ وقارعة الطریق وفي الحمام وفي معاطن الإبل و فوق ظھر بیت اللّٰه )) [1]
[سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سات جگہوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ، مذبح (جانور ذبح کرنے کی جگہ) میں، قبرستان میں، عام راستے میں، غسل خانے میں، اونٹوں کے باڑے میں اور بیت الله کی چھت پر]
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۴۶) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حدیث ابن عمر إسنادہ لیس بذاک القوي، وقد تکلم في زید بن جبیرۃ من قبل حفظہ‘‘
نیز دیکھیں: تمام المنة للألباني (ص: ۲۹۹)
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۰۱۵)
[2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۹۲) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۱۷) سنن الدارمي (۱/ ۳۷۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب