السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کو ریح البواسیر کا عارضہ ہے۔ کبھی دبر سے خون بھی خارج ہو جاتا ہے اور اسے معلوم نہیں ہوتا، اسی لاعلمی کی حالت میں نماز پڑھ لیتا ہے اور شخص مذکورہ کو جریان کی بھی شکایت ہو جایا کرتی ہے اور اس کا علم بھی اس کو نہیں ہوتا اور اسی لا علمی کی حالت میں نماز پڑھ لیتا ہے۔ بعد کو کپڑے پر خون کا دھبہ یا سفید دھبہ دکھائی دیتا ہے اور کبھی کبھی بعض لوگ اسے نماز پڑھانے کے لیے بھی کھڑا کر دیتے ہیں، ایسی صورت میں وہ شخص نماز پڑھے یا چھوڑ دے اور وہ شخص امامت کر سکتا ہے یا نہیں اور اس کو ہر نماز کے وقت کپڑا بدلنا یا کپڑا دھونا ضروری ہے یا نہیں؟ حدیث سے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی صورت میں شخص مذکور ہرگز نماز نہ چھوڑے، اس عذر سے نماز چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ ہاں ہر نماز کے لیے وضو تازہ کر لیا کرے اور اس کو ہر نماز کے وقت کپڑا بدلنا یا دھونا ضروری نہیں ہے۔ اگر بدل سکتا یا دھو سکتا ہے تو بہتر ہے کہ بدل ڈالے یا دھو ڈالے، ورنہ اسی طرح نماز پڑھے:
﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾ البقرۃ: ۲۸۶]
[ الله کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجایش کے مطابق]
وقال تعالیٰ:﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ التغابن: ۱۶]
[سو الله سے ڈرو جتنی طاقت رکھو]
اور وہ شخص امامت کر سکتا ہے، اس کی امامت کا ناجائز ہونا کسی آیت یا صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہوتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب