سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(39) کثرتِ احتلام کی حالت میں غسل کا حکم:

  • 26215
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 750

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی شخص کو کسی بیماری کی وجہ سے یا اور کسی وجہ سے روز یا ایک روز یا دو روز کے بعد حاجتِ غسل ہو، یعنی احتلام ہو تو وہ کیا کرے؟ روز غسل کرے یا ناف کے نیچے دھوکر کپڑا بدل ڈالے؟ فقط المستفتی: محمد حسن پسر محمد علی، ساکن اموا، ضلع مظفر پور۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر روز غسل کرے۔ ہاں اگر معذور ہو کہ مثلاً پانی نہ پائے یا بیماری کی وجہ سے غسل مضر ہو تو ایسی حالت میں بجائے غسل کے تیمم کرلے اور بدن میں جو آلایش لگی ہے، اگر اس کو دھو سکتا ہو تو ضرور دھو ڈالے۔

قال   اللّٰه تعالی:﴿وَ اِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّھَّرُوْا وَ اِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْلٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْہُ﴾سورةمائدة، رکوع: ۲]

[اور اگر جنبی ہو تو غسل کر لو اور اگر تم بیمار ہو یا کسی سفر پر یا تم میں سے کوئی قضاے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو، پھر کوئی پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی کا قصد کرو، پس اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو]

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:101

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ