السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی شخص کو کسی بیماری کی وجہ سے یا اور کسی وجہ سے روز یا ایک روز یا دو روز کے بعد حاجتِ غسل ہو، یعنی احتلام ہو تو وہ کیا کرے؟ روز غسل کرے یا ناف کے نیچے دھوکر کپڑا بدل ڈالے؟ فقط المستفتی: محمد حسن پسر محمد علی، ساکن اموا، ضلع مظفر پور۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہر روز غسل کرے۔ ہاں اگر معذور ہو کہ مثلاً پانی نہ پائے یا بیماری کی وجہ سے غسل مضر ہو تو ایسی حالت میں بجائے غسل کے تیمم کرلے اور بدن میں جو آلایش لگی ہے، اگر اس کو دھو سکتا ہو تو ضرور دھو ڈالے۔
قال اللّٰه تعالی:﴿وَ اِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّھَّرُوْا وَ اِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْلٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْہُ﴾سورةمائدة، رکوع: ۲]
[اور اگر جنبی ہو تو غسل کر لو اور اگر تم بیمار ہو یا کسی سفر پر یا تم میں سے کوئی قضاے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو، پھر کوئی پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی کا قصد کرو، پس اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب