سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38) کیا حقے کا پانی پاک ہے؟

  • 26214
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 503

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حقے کا پانی پاک ہے یا ناپاک؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حقے کا پانی بے شک نجس ہے، دلیل اس کی یہ ہے کہ جاری پانی میں اگر نشے کی چیز یا مردار مل کر اس کے اوصاف  کو تغیر کر دے تو وہ نجس ہوجاتا ہے، کذا في فتاویٰ عالمگیري: "وإذا ألقي في الماء الجاری شییٔ نجس کالجیفةوالخمر، لا ینجس، ما لم یتغیر لونہ أو طعمہ أو ریحہ"[1]  [اگر چلتے پانی میں مردار اور شراب جیسی کوئی ناپاک شَے پھینک دی جائے تو وہ (پانی) ناپاک نہیں ہوتا، جب تک اس کا رنگ یا ذائقہ یا بو نہ بدل جائے]

پس یہ دونوں بات تمباکو میں موجود ہیں: نشہ اور مردار۔ نشہ یہ کہ اگر غیر عادی شخص خوب کڑا تمباکو کھائے یا پیے فوراً چکر کھا کر گر پڑے گا۔ مردار یہ کہ کھیت میں سیکڑوں حرام جانور مرتے ہیں اور اس کا کچھ احتیاط نہیں کیا جاتا ہے، خصوصاً مکھی و چیونٹی وغیرہ گِر کر مر جاتے ہیں اور تمباکو میں کوٹے جاتے ہیں، یہ سب چیزیں مل کر پانی کے اوصاف کو تبدیل کرتے ہیں کہ اگر حلال کھانے میں پڑے تو اس کو بدبودار کر کے حرام کر دے۔ کذا في عالمگیری: "والطعام إذا تغیروا [واشتد] تنجس" [2] [کھانا جب زیادہ بدل جائے تو وہ ناپاک ہوجاتا ہے]

کتبہ: تصدق حسین۔عفي عنہ

حقے کے پانی کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے اور یہ استدلال کہ پانی میں اگر مردار یا نشے کی چیز مل کر اس کے اوصاف کو تغیر کر دے تو وہ پانی نجس ہوجاتا ہے اور تمباکو میں دونوں باتیں موجود ہیں، یہ اس صورت میں صحیح ہوگا کہ جب مستدل یہ چند امور ثابت کر لے:

اولاً:  ہر مری ہوئی اور نشے والی چیز نجس ہے۔

ثانیاً: نجس چیز کا دھواں بھی نجس ہوتا ہے۔

ثالثاً: اس دھوئیں کے ملاقی ہونے سے وہ پانی بھی ناپاک ہوجاتا ہے، ودونہ خرط القتاد۔ [اور اس میں سخت دشواری ہے]

حالانکہ مستدل نے ان باتوں میں سے کسی کو ثابت نہیں کیا۔ بالفرض اگر یہ بھی مان لیا جائے کہ ہر مری ہوئی اور نشے والی چیز نجس ہے تو اس سے بھی غایۃ ما فی الباب صرف تمباکو کی نجاست ثابت ہوگی، نہ اس کے دھوئیں کی اور ظاہر ہے کہ پانی کے اندر تمباکو کا دھواں جاتا ہے، نہ کہ نفس تمباکو۔ پس اس سے تمباکو کی نجاست کیونکر ثابت ہوگی؟ اور اگر نجس چیز کے دھوئیں کے ملنے سے چیز نجس ہوجاتی ہے تو نجاست سے احتراز عسیر ہوجائے گا، کیونکہ ایسے دھوئیں سے احتراز متعسر ہے۔ مانا کہ خود اوپلے وغیرہ سے کچھ نہ پکائے، لیکن دوسروں کو کیونکر روک سکتا ہے اور جب دوسروں کو روک نہیں سکتا تو ایسے دھوئیں سے آپ کیونکر بچ سکتا ہے؟ الحاصل اس دعوے پر کہ ’’حقے کا پانی نجس ہے۔‘‘ مستدل نے جو دلیل دی ہے، اس سے اس دعوے کا ثبوت نہیں ہوتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:99

محدث فتویٰ


[1]                فتاویٰ عالمگیری (الفتاویٰ الھندیة: ۱/ ۱۷)

[2]                الفتاویٰ الھندیة(۵/ ۳۳۹)

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ