السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتا ہے کہ اگر لڑکا چھ مہینے کا ہو اور وہ کسی کپڑے پر پیشاب کر دے تو وہ کپڑا پاک ہے، جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہے: عن أبي السمح رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم : (( یغسل من بول الجاریۃ ویرش من بول الغلام )) (أخرجہ أبو داود والنسائي والحاکم) [1] [ابو سمح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے گا اور لڑکے کے پیشاب پر چھڑکاؤ کیا جائے گا] جب کہ عمرو یہ کہتا ہے کہ کیا لڑکا ہو یا لڑکی، اگر وہ کسی کپڑے پر پیشاب کر دے تو وہ ناپاک ہے اور کوئی دلیل قوی نہیں دیتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث مذکور بالا سے اس قدر ثابت ہوتا ہے کہ لڑکی کا پیشاب دھو ڈالا جائے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑک دیا جائے یعنی دونوں کا پیشاب ناپاک ہے، لیکن جس کپڑے میں پیشاب لگ جائے، اس کے تطہیر، یعنی پاک کرنے کا طریقہ مختلف ہے۔ لڑکی کے پیشاب میں دھونا ضروری ہے اور لڑکے کے پیشاب میں صرف پانی چھڑک دینا کافی ہے۔ اس حدیث سے اُن لوگوں کا قول رد ہوجاتا ہے، جو کہتے ہیں کہ دونوں میں دھونا ضروری ہے-
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۷۶) سنن النسائي، رقم الحدیث (۳۰۴) المستدرک (۱/ ۲۷۱)