السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آیتِ کریمہ﴿اَلزَّانِیْ لاَ یَنْکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لاَ یَنْکِحُھَا اِِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [زانی نکاح نہیں کرتا مگر کسی زانی عورت سے، یا کسی مشرک عورت سے، اور زانی عورت، اس سے نکاح نہیں کرتامگر کوئی زانی یا مشرک۔ اور یہ کام ایمان والوں پر حرام کر دیا گیا ہے] کا کیا مطلب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آیتِ کریمہ﴿اَلزَّانِیْ لاَ یَنْکِحُ﴾ کا صحیح مطلب وہی ہے جو کتاب ’’زاد المعاد‘‘ للحافظ ابن القیم جلد (۲) میں مذکور ہے، وہاں ملاحظہ ہو۔[1] جس کا خلاصہ یہ ہے کہ زانی جب تک زنا سے تائب نہ ہو، اس کا نکاح کسی عورت کے ساتھ جائز نہیں ہے۔ اسی طرح زانیہ جب تک زنا سے تائب نہ ہو، اس کا نکاح کسی مرد کے ساتھ جائز نہیں ہے۔ کتاب مذکور میرے پاس نہیں ہے، ورنہ اس کی عبارت بحوالہ صفحہ نقل کر دیتا۔
[1] زاد المعاد (۵/ ۱۰۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب