سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(235) نماز میں ہاتھ کہاں باندھے جائیں؟

  • 26137
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 697

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر کیا سینے پر رکھنا چاہیے یا دل پر؟ ہاتھوں کو زیر ناف رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس مسئلہ میں مردوعورت میں کوئی فرق ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھنا سنت ہے۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے:

((كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل يده اليمنيٰ عليٰ ذراعه اليسريٰ في الصلاة)) (صحيح البخاري، الأذان، باب وضع اليمني علي اليسري، ح: 740)

"لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ وہ نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھیں۔"

لیکن سوال یہ ہے کہ ہاتھ کہاں رکھےجائیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس مسئلہ میں سب سے صحیح قول یہ ہے کہ ہاتھوں کو سینے پر رکھا جائے۔ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے:

((صليت مع رسول الله صلي الله عليه وسلم ووضع يده اليمنيٰ عليٰ يده اليسريٰ عليٰ صدره)) (صحيح ابن خزيمة، الصلاة، باب وضع اليمين علي الشمال۔۔۔ ح: 479 و البيهقي: 30/2)

"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی تو آپ نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر (انہیں) اپنے سینے پر رکھا۔"

اس حدیث میں گو قدرے ضعف ہے لیکن اس مسئلہ سے متعلق دیگر احادیث کی نسبت زیادہ صحیح ہے۔

ہاتھوں کو سینے کے بائیں جانب دل پر رکھنا بدعت اور بے اصل ہے۔ ہاتھ زیر ناف رکھنے کے بارے میں ایک اثر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے لیکن وہ ضعیف ہے، حدیث حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ اس کی نسبت بہت زیادہ قوی ہے۔

اس مسئلہ میں مردوعورت میں کوئی فرق نہیں کیونکہ اصل یہ ہے کہ احکام میں مردوں اور عورتوں میں اتفاق ہے اِلا یہ کہ دونوں میں تفریق یا فرق کی کوئی دلیل موجود ہو اور مجھے کسی ایسی صحیح دلیل کا علم نہیں ہے جس سے معلوم ہوتا ہو کہ اس سنت میں مردوں اور عورتوں میں کوئی فرق ہے۔

 

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ271

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ