سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86) کیا عورتیں نماز میں مردوں کی طرح اونچی آواز میں آمین کہ سکتی ہیں؟

  • 26128
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1977

سوال

(86) کیا عورتیں نماز میں مردوں کی طرح اونچی آواز میں آمین کہ سکتی ہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز جمعہ یا نماز عیدین میں مردوں کی طرح عورتوں کو بھی اونچی آواز سے آمین خلف الامام کہنی چاہیے؟ وضاحت فرمائیں


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہو کہ آمین بالجہراگرچہ بہت سی صحیح احادیث سے ثابت ہے اور بقول امام عطاء بن ابی رباح دو صد صحابہ امام کے پیچھے آمین بالجہر کے قائل ہیں۔ تاہم تبتع اور تلاش کے باوجود مجھے کوئی ایسی روایت نہین ملی جس  میں یہ صراحت ہو کہ عورت کو بھی امام کی اقتدا میں اونچی آواز سے آمین کہنی چاہیے اور قیاس یہ چاہتا ہے کہ عورت اونچی آواز میں آمین نہ کہے۔ کیونکہ عورت کی آواز میں احتمال فتنہ ہے: چنانچہ امام کی بھول پر عورت کو سبحان اللہ کہنے کے بجائے امام کو متنبہ کرنے کے لیے تالی بجانا چاہیے۔ صحیح بخاری میں ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ»۔ (فتح الباری:ص۶۲ج۳)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت نبیﷺ نے فرمایا کہ امام کو اس کی بھول کے وقت مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہیے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیے۔

فتح الباری میں ہے:

كَأَنَّ مَنْعَ النِّسَاءِ مِنَ التَّسْبِيحِ لِأَنَّهَا مَأْمُورَةٌ بِخَفْضِ صَوْتِهَا فِي الصَّلَاةِ مُطْلَقًا لِمَا يُخْشَى مِنَ الِافْتِتَانِ وَمُنِعَ الرِّجَالُ مِنَ التَّصْفِيقِ لِأَنَّهُ مِنْ شَأْنِ النِّسَاءِ۔ (صحیح بخاری: باب التصغیق للنساء ص۱۶۰ج۱)

’’عورتوں کو امام کی اقتدا میں تسبیح سے اس لیے روک دیا گیا ہے کہ ان کو نماز میں نیچی آواز کا حکم دیا گیا ہے کہ فتنہ کا خدشہ ہے اور مردوں کو تالی سے اس لیے روکا گیا کہ تالی عورتوں کا کام ہے۔‘‘

بنا بریں مردوں کے ساتھ نماز پڑھنے والی عورت اونچی آواز سے آمین نہ کہے۔ کیونکہ جس طرح تسبیح سے کسی فتنہ کا اندیشہ ہوتا ہے وہی اندیشہ آمین میں بھی پایا جاتاہے۔ لہٰذا جمعہ اور عیدین وغیرہ کی جماعتوں میں مستورات اونچی آواز سے اندیشہ ہوتا ہے وہی اندیشہ آمین میں بھی پایا جاتا ہے۔ لہٰذا جمعہ اور عیدین وغیرہ کی جماعتوں میں مستورات اونچی آواز سے آمین نہ کہیں۔ ہاں اگر عورت ہی امام ہو تو پھر عورتیں بلند آواز سے آمین کہ سکتی ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص345

محدث فتویٰ

تبصرے