سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(25) قربانی کی کھال کی تقسیم

  • 26118
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1096

سوال

(25) قربانی کی کھال کی تقسیم
 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 زکوۃ و فطرہ و کھال قربانی کتنے آدمی پر تقسیم کئے جاتے ہیں اس کا جواب قرآن و احادیث سے بیان فرمائیے بینواتوجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوۃ آٹھ قسم کے آدمیوں پر تقسیم کرنے کا حکم ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿إِنَّمَا الصَّدَقـٰتُ لِلفُقَراءِ وَالمَسـٰكينِ وَالعـٰمِلينَ عَلَيها وَالمُؤَلَّفَةِ قُلوبُهُم وَفِى الرِّقابِ وَالغـٰرِمينَ وَفى سَبيلِ اللَّهِ وَابنِ السَّبيلِ فَريضَةً مِنَ اللَّهِ...﴿٦٠﴾... سورة التوبة

یعنی زکوۃ فقیروں کے لیے ہے اور مسکینوں کے لیے ہے اور ان لوگوں کے لیے ہے جو اس پر عامل ہوں اور مؤلفۃ القلوب کے لیے ہے اورگردن چھوڑانے کے لیے ہے اور قرض داروں کے لیے ہے اور اللہ کی راہ میں صرف کرنے کے لیے ہےاور مسافر کے لیے ہے اور فطرہ بھی انہیں آٹھ قسم کے آدمیوں پر تقسیم کرنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرہ کو زکوۃ فرمایا ہے چنانچہ فرمایا:

 "فَمَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ،"[2]

اور ابن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے :

"فَرضَ رَسُولُ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - زَكَاةَ الفِطْرِ" [3]

اور کھال قربانی کا وہی حکم ہے جو کھال ہادی کا حکم ہے اور کھال ہادی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو حکم دیا کہ مسکینوں کو بانٹ دیں صحیحین میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے۔

"قال: أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أقوم على بدنه وأن أقسم جلودها وجلالها وأن لا أُعطي الجازر شيئًا منها"[4]

سبل السلام میں ہے:

"وَحُكْمُ الْأُضْحِيَّةِ حُكْمُ الْهَدْيِ فِي أَنَّهُ لَا يُبَاعُ لَحْمُهَا وَلَا جِلْدُهَا وَلَا يُعْطَى الْجَزَّارُ مِنْهَا شَيْئًا" (واللہ اعلم بالصواب)

(سید محمدنذیر حسین)


[1]۔جو صدقہ فطر نماز سے پہلے ادا کردے تو وہ زکوۃ مقبول ہے۔

[2]۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے زکوۃ فطر کو فرض قراردیا ۔

[3]۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کی قربانی کا گوشت کھالیں اور پالان وغیرہ مسکینوں پر تقسیم کردوں اور قصاب کی اجرت اس میں سے نہ دوں۔

[4]۔قربانی کا حکم ہادی کا حکم ہے اس کے گوشت اور چمڑے کو فروخت نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی قصاب کو اس میں سے اجرت دی جا سکتی ہے۔

     ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی نذیریہ

جلد:2،کتاب الزکوٰۃ والصدقات:صفحہ:77

محدث فتویٰ

تبصرے