سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(21) امام مسجد کا کفر کی حد تک گناہ کرکے توبہ کرنا

  • 26114
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 811

سوال

 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک آدمی پیش امام مسجد کا ہے وہ ایک ایسا کام کرتاہے کہ کفر کو پہنچ جاتا ہے اور پھر اس سے توبہ کرتا ہے اور دوسری دفعہ پھر وہی کام کرتا ہے اور  پھر توبہ کرتا ہے آخر کو کوئی مرتبہ کرتا ہے اس کی توبہ قبول ہوئی یا نہیں اب اس پر کفارہ یاتعزیر آتی ہے یا نہیں بینوا توجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں معلوم ہو کہ اگر وہ امام خالص دل سے توبہ کرتا ہے۔اور پھر اتفاق سے مبتلا ہوجاتا ہے اور  پھر نادم شرمندہ ہوکر توبہ کرتا ہے اور پھر اخیر میں مبتلا ہوکر خلوص دل سے توبہ کرتا ہے تو اس کی توبہ قبول ہوجاوے گی ۔حدیث شریف میں آیا ہے:

"التَّائِبُ مِنْ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ"[1]

یعنی گناہ سے توبہ کرنے والا مثل بے گناہ کے ہے۔واللہ اعلم بالصواب حررہ السید ابوالحسن عفی عنہ(سید محمد نذیر حسین)

ہوالموفق:۔

جب کوئی شخص خالص دل سے توبہ نصوح کرے گا تو اس کی توبہ قبول ہوگی گوپہلے کئی مرتبہ توبہ کرکے توڑچکا ہو:

"أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:( إِنَّ عَبْدًا أَصَابَ ذَنْبًا، وَرُبَّمَا قَالَ: أَذْنَبَ ذَنْبًا، فَقَالَ: رَبِّ أَذْنَبْتُ، وَرُبَّمَا قَالَ: أَصَبْتُ، فَاغْفِرْ لِي، فَقَالَ رَبُّهُ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ، وَيَأْخُذُ بِهِ، غَفَرْتُ لِعَبْدِي، ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَصَابَ ذَنْبًا، أَوْ أَذْنَبَ ذَنْبًا، فَقَالَ: رَبِّ، أَذْنَبْتُ، أَوْ أَصَبْتُ آخَرَ، فَاغْفِرْهُ، فَقَالَ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ، وَيَأْخُذُ بِهِ، غَفَرْتُ لِعَبْدِي، ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنْبًا، وَرُبَّمَا قَالَ: أَصَابَ ذَنْبًا قَالَ: قَالَ: رَبِّ أَصَبْتُ، أَوْ قَالَ: أَذْنَبْتُ آخَرَ، فَاغْفِرْهُ لِي، فَقَالَ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ، وَيَأْخُذُ بِهِ، غَفَرْتُ لِعَبْدِي، ثَلَاثًا، فَلْيَعْمَلْ مَا شَاءَ )

"یعنی ابوہریرہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے کہ ایک بندہ نے ایک گناہ کیا پس کہا!اے میرے رب میں نے ایک گناہ کیا ہے سوتو اس کو بخش دے پس اللہ تعالیٰ نے کہا !کہ کیا میرے بندے نے جانا کہ اس کا رب ہے جوگناہ کوبخشتا ہے اور اس کی وجہ سے اسے پکڑتا ہے میں نے اس کے گناہ بخش دیے پھر جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ٹھیرا رہا پھر اس نے ایک گناہ کیا اور کہا! کہ اے میرے رب میں نے ایک گناہ کیا ہے سو اس کو تو بخش دے پس اللہ تعالیٰ نے کہا کہ کیا میرے بندے نے جانا کہ اس کارب ہے جو گناہ کو بخشتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کو پکڑتا ہے میں نے اس کے گناہ کو بخش دیا پس جو چاہے وہ کرے روایت کیا اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے ولنعم ما قیل۔

این درگه ما درگه نومیدی نیست

 صـد بار اگـر توبه شکستی بازآ 

پس صورت مسئولہ میں پیش امام جب اپنے گناہ کے کام سے توبہ نصوح کرے گا تو اس کی توبہ قبول ہوگی اوروہ گناہ کا کام جس کا وہ مرتکب ہوا ہے اگرموجب کسی کفارہ شرعیہ کا ہے تو وہ کفارہ اس پر لازم ہوگا ورنہ نہیں۔کتبہ محمد عبدالرحمان عفا اللہ عنہ۔


[1]۔گناہ سےتوبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں۔

     ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی نذیریہ

جلد:2،کتاب التوبہ:صفحہ:69

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ